Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران قیدیوں کو جان بوجھ کر صحت کی سہولیات نہیں فراہم کرتا: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایران کے 18 صوبوں کی جیلوں میں 96 قیدیوں کی موت واقع ہوئی۔ فائل فوٹو: روئٹرز
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران کی مختلف جیلوں میں قیدیوں کو جان بوجھ کر طبی امداد نہیں فراہم کی گئی جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں سال 2010 سے اب تک ایرانی جیلوں میں بند ان 96 قیدیوں کا ذکر کیا ہے جو علاج معالجے کی عدم فراہمی کے باعث چل بسے۔
ان افراد میں ایرانی شاعر اور فلم ساز بکتاش آبتین بھی شامل ہیں جو کورونا کا شکار ہونے کے بعد 8 جنوری کو ہلاک ہوئے۔ ان کے علاوہ 82 سالہ ایرانی نژاد آسٹریلوی شہری شکراللہ جبلی کو بھی متعدد طبی مسائل کا سامنا تھا جس کے بعد مارچ میں ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جان بوجھ کر صحت کی سہولیات نہ فراہم کرنے کے اقدام کو ’ماورائے عدالت پھانسی‘ کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایران میں احتساب کے نظام کی ناکامی دراصل منظم طریقے سے استثنیٰ فراہم کرنے کی ایک اور مثال ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈپٹی علاقائی ڈائریکٹر ڈیانہ الطحاوی نے کہا کہ ایرانی حکام کی جانب سے انسانی زندگیوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ایرانی جیلیں ایک ایسی انتظار گاہ میں تبدیل ہو گئی ہیں جہاں بیمار قیدی اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ جنوری 2010 سے اب تک 18 ایرانی صوبوں کی تیس جیلوں میں 92 مرد اور چار خواتین کی موت کی تصدیق ہوئی ہے تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ایران کی جیلوں میں 96 افراد کی موت واقع ہوئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انسانی حقوق کے عالمی ادارے کے مطابق جیل حکام اکثر اوقات قیدیوں کو صحت کی سہولیات نہیں فراہم کرتے جس میں میڈیکل ٹیسٹ، باقاعدہ طبی معائنہ اور آپریشن کے بعد کی دیکھ بھال شامل ہے۔
جیل حکام کے اس رویے کی وجہ سے صحت کے مسائل شدت اختیار کر جاتے ہیں اور بیمار مریضوں کی تکلیف میں اضافے کا باعث بنتے ہیں جو بالآخر ان کی بے وقت موت کی وجہ بنتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 96 قیدیوں میں سے 64 کی موت ہسپتال کے بجائے جیل میں واقع ہوئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر قیدی نوجوان تھے یا پھر درمیانی عمر کے تھے۔
زیادہ تر ہلاکتیں شمال مغربی اور جنوب مشرقی ایران کی جیلوں میں واقع ہوئیں جہاں کردستان اور آذربائیجان کی اقلیتی جماعتوں کے علاوہ ایران کے بلوچ اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے نظر بند ہیں۔

شیئر: