Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو ’جنگی طیاروں کی فراہمی‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس روس یوکرین سے چار دن تک جنگ بندی کی اپیل کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین کو امریکہ کی جانب سے جنگی طیاروں اور ایئرکرافٹس کے پرزوں کی ایک کھیپ موصول ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون نے منگل کو یہ پرزے یوکرین کو بھیجنے کی تصدیق کی ہے لیکن ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔
یہ اعلان امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یوکرین کے لیے 800 ملین ڈالرز کی فوجی امداد کے فیصلے کے چند ہی دن بعد سامنے آیا ہے۔ اس فوجی امداد میں بھاری جنگی اسلحہ بھی شامل ہے۔
امریکہ کا یہ اقدام مغربی ممالک کے رویے میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جنہوں نے شروع میں یوکرین کو بھاری اسلحہ دینے سے اس لیے انکار کیا تھا کہ روس اسے تنازع میں براہ راست مداخلت قرار دے سکتا ہے۔
پینٹا گون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ’اب یوکرین کے پاس ان طیاروں کی نسبت زیادہ بہتر ونگ فائٹرز ایئرکرافٹس ہیں، جو ان کے پاس دو ہفتے قبل تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ دوسرے ممالک جن کے پاس ایسے طیارے ہیں، وہ بھی ان کے ذریعے یوکرین کی مدد کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’امریکہ نے یوکرین کو جہازوں کے پرزے بھیجے ہیں ’مکمل طیارے نہیں بھیجے۔‘
خیال رہے کہ یوکرین نے مغربی ممالک سے مِگ 29 فائٹر طیارے مانگے ہیں اور یہ کہا ہے کہ اس کے پائلٹ انہیں اڑانا جانتے ہیں۔
مارچ میں پولینڈ کی جانب سے یوکرین کو ان طیاروں کی کھیپ ملنے والی تھی لیکن امریکہ کی مداخلت کے بعد یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔

یوکرین نے مغربی ممالک سے مِگ 29 فائٹر طیارے مانگے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب منگل کو امریکہ اور یورپین یونین کے ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو امداد بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے لیکن روس اس سے قبل بھی باقاعدہ طور پر امریکہ کی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد کے بارے میں شکایت کر چکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق روس نے کہا تھا کہ اگر امریکہ نے فوجی ساز و سامان یوکرین کو بھیجا تو اس کے ’سنگین تنائج ہو سکتے ہیں۔‘
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے منگل کو اپیل کی ہے کہ چار دن یعنی جمعرات سے اتوار تک کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے اور سرحدی راہداریوں کو آمدورفت کے لیے کھولا جائے۔

شیئر: