Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ای سی ایل پر سیاسی مخالفین کو ڈالا گیا‘، نظرثانی کے لیے کمیٹی قائم

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ’ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے لیکن ہم نے اس ڈوبتی ہوئی ناؤ کو کنارے لگانا ہے۔‘
بدھ کو انہوں نے کہا کہ اس ملک کو مفلوک الحالی سے بچانا ہے۔ بروقت اقدامات سے بند کارخانوں کو چلانا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب وقت آئے گا اور الیکشن آئے گا تو سیاست کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق سے جواب دینا ہوگا اور سچائی بالآخر جھوٹ کو زمین بوس کر دے گی۔ ’پچھلی حکومت بری طرح ناکام رہی۔ ساڑھے تین چار سال میں کرپشن عروج پر تھی اس کا تدارک کرنا ہے۔‘
کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ نے رمضان کے دوران یوٹیلیٹی سٹورز پر آٹے اور چینی کی قیمت میں کمی کی منظوری دی ہے۔
اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے میڈیا کو بریفنگ میں معاشی اعشاریوں کے گراف پر مشتمل ایک خط دکھاتے ہوئے کہا کہ ’یہ عمران خان کی نااہلی اور بدعنوانی کا ثبوت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کی شرح میں کمی کا سہرا اسد عمر کے سر جاتا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق رواں سال معیشت کی شرح نمو چار فیصد رہے گی۔

ای سی ایل پر نظرثانی کے لیے کمیٹی تشکیل

وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’ای سی ایل، واچ لسٹ اور سٹاپ لسٹ عمران خان کے حکم پر سیاسی مخالفین کو ڈالا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ای سی ایل کے ضابطے پر نظرثانی کریں گے تاکہ کوئی اس کو سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہ کر سکے۔ اس پر نظرثانی کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، سید نوید قمر اور سردار ایاز صادق شامل ہوں گے۔‘
’یہ کمیٹی ای سی ایل کے قانون سے متعلق رپورٹ تین دن میں وزیراعظم کو پیش کرے گی۔‘
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ’محمد طاہر رائے کو ڈائریکٹر ایف آئی اے تعینات کیا گیا ہے۔‘

’جاتے جاتے عمران خان نے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دے دی‘

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ عمران خان کی حکومت بجٹ کا خسارہ 5600 ارب روپے چھوڑ کر گئے ہیں۔ ’پاکستان اپنی تاریخ میں رواں سال درآمدات کا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے 75 ارب ڈالر کی اشیا امپورٹ کرے گا جبکہ برآمدات 30 ارب ڈالر کی ہوں گی۔‘ 
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جاتے جاتے عمران خان نے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دے دی۔ ’آج مجھے آئی ایم ایف جانا ہے اور ان سے قرضے کا پروگرام بحال کرائیں گے۔‘

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ نے رمضان کے دوران یوٹیلیٹی سٹورز پر آٹے اور چینی کی قیمت میں کمی کی منظوری دی ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)

ان کا کہنا تھا کہ ’میں بہت پرامید ہوں کہ روپیہ مزید نیچے نہیں گرے گا بلکہ مستحکم ہوگا۔ اس کے ساتھ ہم مہنگائی کو بھی کنٹرول کریں گے۔‘
نئی حکومت کی وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں معاشی اشاریوں کے حقائق سے آگاہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ چار سال میں معاشی ترقی میں کمی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری، قرضوں اور خسارے میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔  
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہو رہا ہے جس میں کابینہ ڈویژن، وزارت خزانہ، وزارت داخلہ کی جانب سے اہم بریفنگز دی جا رہی ہیں۔  
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق کابینہ اجلاس میں معاشی صورت حال پر بریفنگ میں عمران خان حکومت کے چار سال اور مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری سال کے معاشی اشاریوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ ’تحریک انصاف کی حکومت کی نا اہلی اور مجرمانہ غیر ذمہ دارانہ معاشی فیصلوں کے باعث ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔‘

’سرکاری قرضوں میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا‘

وزارت خزانہ کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ن لیگی دور کی 6.1 فیصد شرح نمو کے مقابلے میں گزشتہ چار سال میں جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد پر آ گئی۔ 2018  میں مہنگائی 3.9 فیصد تھی جبکہ 2022 میں 10.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ غذائی اشیاء کی مہنگائی 2.3 فیصد سے بڑھ کر 10.2 فیصد ہو گئی۔ 

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’جاتے جاتے عمران خان نے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دے دی‘ (فوٹو: روئٹرز)

کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں مالی خسارہ جو ن لیگ کے دور میں 2260 ارب  تھا بڑھ کر 5600 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11.1 فیصد سے کم ہو کر 9.1 فیصد پر آ گئی۔
’سرکاری قرضوں میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے جو  24953 ارب سے 42745 ارب روپے ہوگئے ہیں۔ قرضوں و واجبات کا حجم 29879 ارب سے 51724 ارب تک پہنچ گیا۔ قرضوں میں سالانہ اوسط 5083 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔‘
وزارت خزانہ نے کابینہ کو بتایا کہ 2018 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 19.2 ارب ڈالر تھا جبکہ 2022  میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھ کر 20 ارب ڈالر ہو گیا۔ 2018  میں تجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر تھا، 2022 میں تجارتی خسارہ ریکارڈ 43 ارب ڈالر ہوگیا۔ 2018  میں اسٹیٹ بینک کے زخائر 10 ارب ڈالر تھے۔ 2022  میں زرمبادلہ زخائر 10.8 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔  
کابینہ ارکان کو سب سے پہلے ای کیبنٹ سسٹم بارے بریفنگ دی گئی۔  موجودہ معاشی صورتحال اور چیلنجز پر فائنانس ڈویژن کی بریفنگ کے بعد سیکرٹری پاور ڈویژن توانائی کے معاملات اور ایندھن کے مسائل کی رپورٹ کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔

 

شیئر: