Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین سپریم کورٹ نے مسلمانوں کی دکانیں مسمار کرنے سے روک دیا

انڈیا کی سپریم کورٹ نے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع ’غیر قانونی دکانوں‘ کو مسمار کرنے کے حکومتی اقدام پر حکمِ امتناع جاری کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو چیف جسٹس این وی رامانا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے صورت حال کو اگلی سماعت تک جوں کے توں رکھنے کا حکم دیا۔
پرچون کی یہ چھوٹی دکانیں مسمار کرنے کا سلسلہ ہندوؤں کی مذہبی رسومات کے دوران پھوٹ پڑنے والے ہنگاموں کے چار دن بعد شروع ہوا۔
دکانیں مسمار کرنے کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ حکام نے پراپرٹی مسمار کرنے سے قبل ان کے مالکوں کو خبردار نہیں کیا تھا۔
خیال رہے کہ مسمارگی کا یہ عمل میونسپل کارپوریشن کے تحت ہو رہا تھا جس کا کنٹرول وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے پاس ہے۔
بدھ کو انڈین پارلیمنٹ سے 25 کلومیٹر فاصلے پر واقع جہانگیرپوری کے رہائشی علاقے میں مقامی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کے ساتھ سات بلڈوزر بھی تھے جنہوں نے مسلمانوں کی چھوٹی سی آبادی کو گھیر رکھا تھا۔
یہاں موجود ایک سینیئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ ’ہم یہاں متعلقہ محکموں کے اہلکاروں کی حفاظت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔‘
خیال رہے کہ پولیس نے گذشتہ اتوار کو ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران بھڑک اٹھنے والے فسادات کے بعد کم از کم 20 افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔

مسماری کا یہ عمل میونسپل کارپوریشن کے تحت ہو رہا تھا جس کا کنٹرول بی جے پی کے پاس ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ناقدین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی دکانوں اور جائیداد کو مسمار کرنا وزیراعظم نریندر مودی اور حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے ملک کی دو ارب کے لگ بھگ مسلمان آبادی کو خوفزدہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔
تاہم بی جے پی کی قیادت اور انتہا پسند ہندو رہنما ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ماہ انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش اور مغربی گجرات میں گروہی جھگڑوں کے بعد متعدد گھر اور دکانیں توڑ دی گئیں تھیں۔ ان دونوں ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہے۔

شیئر: