Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے رولز کی منظوری، ’120 روز بعد نام ای سی ایل سے خودبخود نکل جائے گا‘

رانا ثنا اللہ کے مطابق اس وقت ای سی ایل میں چار ہزار 863 افراد کے نام موجود ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر، پی ایم ایل این)
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ’وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے حوالے سے نئے رولز کی منظوری دی ہے جس کے بعد 120 روز میں کوئی ثبوت سامنے نہ لائے جانے پر نام خودبخود نکل جائے گا۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران اعدادوشمار بتاتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’اس وقت ای سی ایل میں چار ہزار 863 افراد نے نام موجود ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ رولز کی تبدیلی سے ای سی ایل میں موجود تقریباً تین ہزار لوگوں کو فائدہ ہوگا اور ان کے نام نکل جائیں گے۔
ان کے مطابق ’نئے رولز بن گئے ہیں، جن کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر حکومت 120 روز میں کوئی ثبوت سامنے نہیں لاتی تومتعلقہ شخس کا نام فہرست ست خودبخود نکل جائے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’اگر حکومت یہ سمجھے کہ کوئی ثبوت موجود ہے تو متعلقہ بندے کو سن کر معاملے کو دوبارہ بھی دیکھا جا سکے گا۔‘
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’یہ رولز دہشت گردی میں ملوث افراد پر لاگو نہیں ہوں گے۔ ‘
رانا ثنا اللہ کے بقول ’ای سی ایل کئی برسوں سے اہم ایشو بنا ہوا تھا۔‘
انہوں نے گذشتہ حکومت پر ای سی ایل کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’جب کسی کو ڈرانا ہوتا تھا اس کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا جاتا تھا۔‘

رانا ثنا اللہ کے بقول ’عمران خان کو بلٹ پروف گاڑی کے علاوہ رینجرز اور ایف سی کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: عمران خان فیس بک)

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں مسلم لیگ ن کے ماڈل ٹاؤن سیکریٹریٹ اور جاتی عمرہ کے خلاف جو کچھ کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔‘
’تاہم وفاقی حکومت ان کو وہی سکیورٹی دے رہی ہے جو ان کے لیے سیکریٹری اعظم خان کے مطابق ضروری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کو فول پروف سکیورٹی دینے کی ہدایت کی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے سکیورٹی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس میں رینجرز، ایف سی اور بلٹ پروف گاڑی شامل ہے۔‘
’سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر قانون کے مطابق جو جس کا حق بنتا ہے، وہ دیا جائے گا۔‘

شیئر: