Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سراج الدولہ کی مثال دے کر عمران نے ادارے کو براہ راست نشانہ بنایا: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے سراج الدولہ اور میر جعفر کی مثال دے کر ادارے کو براہ راست نشانہ بنایا ہے جو ایک قبیح حرکت ہے اور ادارے کے خلاف سازش ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے میں شہباز شریف نے سابق وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’آپ تو لاڈلے تھے، آپ کو تو بچوں کی طرح دودھ پلایا گیا۔‘
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جتنی سپورٹ اس لاڈلے کو ملی اس کا 20 فیصد بھی ہمیں مل جاتا تو ہم ملک کو اس طرح لے کر چلتے جیسے جہاز اڑتا ہے۔‘
شہباز شریف نے مبینہ دھمکی آمیز خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ’اس وقت امریکہ میں جو پاکستان کے سفیر تھے، انہوں نے کہا تھا کہ میں نے جو خط میں یہ لکھا تھا کہ دھمکی آمیز گفتگو تھی وہ، لیکن یہ غداری یا سازش کا عنصر کہاں سے نکل آٰیا۔‘ 
انہوں نے بھٹو کو ہنری کسنجر کو دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہوتا آیا ہے، یحیٰی خان کو بھی دھمکی دی گئی تاہم سازش کہاں سے آ گئی۔
قبل ازیں نور عالم خان کی جانب لوڈشیڈنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ اس کی تحقیقات کرائی جائیں گی۔
انہوں نے پچھلی حکومت کو جُھرلو اور دھاندلی کی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے تین ہفتے قبل ہی حکومت ملی ہے تاہم عید کے بعد لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت چور اور ڈاکو کی گردان میں پڑی رہی اور کوئی کام نہیں کیا۔
انہوں نے پی ٹی آئی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا اس نے وقت پر تیل منگوایا اور نہ ہی گیس، حالانکہ اس وقت عالمی منڈی میں قیمت بہت کم تھی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم کو تقسیم در تقسیم کر دیا گیا ہے جو خطرناک بات ہے۔
قومی اسمبلی میں عمران خان کے مبینہ فوج مخالف بیانات پر مذمتی قرار داد
قومی اسمبلی نے عمران خان کے مبینہ فوج مخالف بیانات پر مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔
اُدھر پیر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران نیازی اس قوم کا میر جعفر اور میر صادق ہے۔ اپنے ایجنڈے کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہے۔‘

مولانا فغل الرحمان نے کہا کہ ’آج اس کے بیانات فوج میں انتشار ڈالنے کے لیے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لئے پاکستان کو پوری دنیاء میں رسوا کررہا ہے۔ اس نے ساڑھے تین سال ملک کو تباہ و برباد کردیا۔ ملک کو معاشی اور اخلاقی طور پر تباہ، جبکہ سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار کردیا۔‘
ہمارے دفاعی ادارے کے خلاف بیانات کا مقصد فوج کو تقسیم کرنا ہے۔ ہم نے ادارے کی کسی فرد کی رائے یا اس کے کسی اقدام سے اختلاف کیا ہے، لیکن فوج کے بحیثیت دفاعی ادارے کا ہمیشہ احترام کیا ہے۔‘
مولانا فغل الرحمان نے کہا کہ ’آج اس کے بیانات فوج میں انتشار ڈالنے کے لیے ہیں۔ ایلیٹ کلاس کی ایک لابی اس کے پیچھے ہے۔‘

عمران خان نے کبھی اداروں پر الزام نہیں لگایا نہ کسی کا نام لیا: فواد چوہدری

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے سابق وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور کبھی اپنی تقریر میں کسی کا نام نہیں لیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خاں نے کبھی ادروں پر الزام نہیں لگایا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اداروں کے خلاف ایک مخصوص طبقے کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر، پی ٹی آئی)

’انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا اور نہ ہی کسی کا تذکرہ تضحیک آمیز انداز میں کیا۔‘
خیال رہے کہ اتوار کو وزیراعظم شہبازشریف نے ایبٹ آباد میں عمران خان کے خطاب کو پاکستان کے خلاف ’سازش‘ قرار دیتے ہوئے قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کے خلاف ایک مخصوص طبقے کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔‘
’جس طریقے سے ایک مہم چلائی جا رہی ہے کہ فوجی افسران اور سینیئر لیڈر شپ میں ایک تفرقہ ڈالا جائے وہ انتہائی تشویش کی بات ہے اور اس کے باوجود یہ ہو رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بات واضح کہی ہے کہ فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے اور یہ بات ان کی درست ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اداروں کے خلاف زہرآلود گفتگو پر جواب دینا ہوگا۔
پاکپتن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سفارتی محاذ پر دوست ممالک ان کی زبان کا نشانہ بنے، ایسا نہ سمجھیں کہ یہ جو مرضی کہتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ایبٹ آباد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے اتوار کی رات کو عدالت کھول کر سوموٹو ایکشن لیا۔ آپ کے سامنے جو ہو رہا ہے وہ کسی جمہوریت میں ہوتا ہے۔ ان پر چالیس ارب روپے کے کیسز ہیں شہباز شریف اور اس کے بیٹے پر۔ دودھ کی حفاظت پر بلی کو بٹھا دیں۔ یہ کبھی ہوتا ہے۔‘

شیئر: