Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عدم اعتماد سے قبل فوری انتخابات یا مارشل لا کی دھمکی دی گئی‘

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے سے ایک دن پہلے انہیں سابق وزیر کی جانب سے پیغام پہنچایا گیا کہ فوراً انتخابات مانیں یا مارشل لا لگے گا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی شرائط پر زبردستی انتخابات ہوں یا وہ ایسے حالات پیدا کریں کہ کسی تیسری قوت کو موقع ملے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی یہ سٹریٹیجی آج کی نہیں ہے بلکہ وہ اس سے پہلے بھی ایسا کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آزاد اور شفاف انتخابات ضرور چاہتے ہیں لیکن اس سے پہلے انتخابی اصلاحات ہونی چاہییں تاکہ 2018 انتخابات میں جو کھیل کھیلا گیا وہ دوبارہ ممکن نہ ہو سکے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سیاست اور معاشرے میں پیدا ہونے والی تقسیم سے نمٹنے کے لیے بنیادی ضابطہ اخلاق کی ضرورت ہے جس پر اگر آئندہ انتخابات سے پہلے اتفاق نہیں ہوا تو اگلا الیکشن خونی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بنیادی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے جس کے تحت سیاسی جماعتیں، میڈیا، عدالتیں، اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ادارے آئین کے تحت کام کر سکیں۔
’سخت ترین اپوزیشن کریں لیکن جمہوری اور آئینی دائرے میں رہتے  ہوئے۔ یہی آئین اور جمہوریت کی کامیابی ہے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان خود کو مقدس گائے سمجھتے ہیں جو ملک کے کونے کونے میں جا کر قومی مفاد پر حملے کر رہے ہیں اور کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہے۔

بلاول بھٹو کے مطابق عمران خان اپنی شرائط پر زبردستی انتخابات چاہتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بلاول بھٹو نے پارلیمانی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا جو نو اور دس اپریل کے بعد سے ہونے والے واقعات کی تحقیقات کرے بشمول پنجاب میں پیدا ہونے والی صورتحال کی اور غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدامات میں ملوث افراد کا تعین کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’ملکی حالات ہمارے اندازے سے بھی بہت زیادہ خراب ہیں۔ ہر طرف بحران کی صورتحال ہے۔ تمام اداروں کو ایک شخص کے لیے متنازع بنایا گیا۔‘
اس سے قبل وزیر خارجہ نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے متعلق پالیسی بیان میں کہا کہ انڈیا نے غیر قانونی طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی، غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر کشمیریوں کی آباد کاری کرتے ہوئے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کشمیر میں مسلمانوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر انڈین ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر سخت احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ایوان میں قراداد پیش کی کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے اور مطالبہ کیا کہ انڈیا بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

شیئر: