Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کابینہ کی تشکیل میں تاخیر، بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ 

حمزہ شہباز نے چیف سیکریٹری اور آئی پنجاب کو نہیں ہٹایا جو کہ بزدار حکومت میں لگائے گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں وزیراعلٰی حمزہ شہباز کی حکومت نے سیکریٹریز اور کمشنرز سمیت 34 اعلٰی افسران کے تبادلے کر دیے ہیں۔
بدھ کو پنجاب کی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر یہ اکھاڑ پچھاڑ اس وقت کی گئی ہے جب خود حمزہ شہباز کی وزارت اعلٰی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈانوں ڈول ہے۔  
صوبائی دارالحکومت لاہور کے سب سے طاقتور محکمے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈے اے) کے ڈی جی احمد عزیز تارڑ کو تبدیل کرتے ہوئے کمشنر لاہور کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کو ایل ڈی اے کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔  
اسی طرح سیکرٹری لیبر، کمشنر ساہیوال سمیت کئی افسران کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ سیکریٹری انفارمیشن پنجاب راجہ جہانگیر کو کمشنر بہاولپور تعینات کر دیا گیا ہے۔  
ترجمان وزیر اعلی حمزہ شہباز کے مطابق یہ تبادلے روٹین کی کاروائی ہیں اور وزیراعلی اپنی ٹیم تشکیل دینے کی طرف ایک قدم ہے۔ اس طرح کے مزید تبادلے بھی کیے جائیں گے۔  
خیال رہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی پنجاب کو نہیں ہٹایا گیا جو کہ بزدار حکومت میں لگائے گئے تھے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ حمزہ شہباز کے انتخاب اور حلف میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس نے ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں پوری کی تھیں اس لیے دونوں نے نئی حکومت میں جگہ بنا لی ہے۔  
گزشتہ دور میں بزدار حکومت پنجاب بیورو کریسی میں بلاوجہ اکھاڑ پچھاڑ کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہی ہے۔ 

پنجاب میں کابینہ کی تشکیل میں تاخیر

واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے حکومت مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکی جس کی بڑی وجہ ابھی تک کابینہ بنانے میں ناکامی ہے۔
وزیراعلٰی حمزہ شہباز کابینہ کے بغیر ہی حکومتی معاملات دیکھ رہے ہیں اور اقتصادی ماہرین کے مطابق اس صورتحال کا صوبے کو نقصان معاشی طور پر اٹھانا پڑ رہا ہے۔
منگل کو محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ پنجاب کے ایک اعلٰی افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزرا کے نہ ہونے کی وجہ سے سارا کام سیکریٹریز، چیف سیکریٹری اور وزیراعلٰی پنجاب کر رہے ہیں۔

شیئر: