Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تقسیم ہند پر انڈین مصنفہ گیتانجلی کے ناول نے ’انٹرنیشنل بکر پرائز‘ جیت لیا

’ریت سمادھی‘ ایک 80 سالہ خاتون اور اس کی بیٹی کی کہانی ہے۔ (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
2022 کا ’انٹرنیشنل بکر پرائز‘ ایک انڈین مصنفہ گیتانجلی نے جیت لیا ہے۔
انہیں یہ عالمی ایوارڈ تقسیم ہند کے تناظر میں لکھے گئے انڈین ناول ’ریت سمادھی‘ پر ملا  ہے۔
یہ ہندی زبان کی پہلی کتاب ہے جس کے ترجمے کو کتابوں کی دنیا کا معتبر عالمی اعزاز دیا گیا ہے۔ ’ریت سمادھی‘ انڈیا اور پاکستان کی تقسیم کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔
ناول کا ترجمہ مشہور امریکی مصنفہ اور مترجم ڈیزی راکول نے ’ٹومب آف سینڈ (Tomb of Sand) کے نام سے کیا ہے۔
جمعے کی صبح دی بکر پرائز کے ٹوئٹر ہینڈل سے 2022 کے بکر ایوارڈ جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔
گیتانجلی نے اس عالمی اعزاز پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ مجھے یہ ایوارڈ مل سکتا ہے۔ یہ اعزاز میرے لیے بہت بڑا ہے۔ یہ لمحے میرے لیے بہت پرمسرت، باعث عزت اور باعث تشکر ہیں۔‘
یہ ناول برصغیر کی تقسیم کے نتیجے میں جنم لینے والی کہانیوں میں سے ایک کا احاطہ کرتا ہے۔
یہ ایک 80 سالہ خاتون اور اس کی بیٹی کی کہانی ہے۔ جس کی یادوں میں تقسیم کی تلخیاں اور اپنے بچپن کے واقعات کا گہرا اثر ہے۔ اپنے خاوند کے انتقال کے بعد وہ ان یادوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ڈیپریشن سے پیچھا چھڑانے کے لیے لاہور کا سفر کرتی ہیں۔
انٹرنیشنل بکر پرائز ہر سال برطانیہ اور آئرلینڈ میں انگریزی زبان کی بہترین کتاب کے انتخاب کے بعد دیا جاتا ہے۔
اس سال کی ایوارڈ یافتہ مصنفہ گیتانجلی کی یہ پانچویں کتاب ہے۔ دہلی سے تعلق رکھنے والی گیتا ایک مقامی تھیٹر کی بانی ممبر بھی ہیں۔ ہندی زبان میں ان کی تصنیفات کے متعدد تراجم عالمی زبانوں میں ہو چکے ہیں، جن میں اردو، فرینچ، جرمن، جاپانی، پولش اور سربین زبانیں شامل ہیں۔
انہوں نے اردو زبان کے معروف افسانہ نگار پریم چند کی دانشورانہ اور تخلیقی جہتوں کا احاطہ کرتی سوانع عمری Between two Worlds انگریزی زبان میں لکھی ہے۔
ناول کی مترجم ڈیزی راکوال ایک امریکی مصنفہ، مترجم اور مصورہ ہیں۔ وہ اس سے قبل متعدد ہندی کلاسیکل کتب کو انگریزی کا جامہ پہنا چکی ہیں۔
تقسیم کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی، معاشی، معاشرتی، نفسیاتی اور تہذیبی مسائل ان کی خصوصی دلچسپی کے موضوعات ہیں۔
اس سے قبل وہ راولپنڈی میں پیدا ہونے والے معروف بھارتی مصنف اور اداکار بھوشن ساھنی کے مشہور ناول ’تماس‘ کا بھی انگریزی میں ترجمہ کر چکی ہیں۔ تقسیم ہند کے موضوع پر لکھے گئے اس ناول کی ڈرامائی تشکیل بھی ہو چکی ہے۔
انٹرنیشنل بک پرائز جیتنے والوں کو 50 ہزار برطانوی پاؤنڈز کی رقم بھی دی جاتی ہے۔ اس بار یہ رقم مصنفہ اور مترجم میں تقسیم ہو جائے گی۔
اس سال گیتانجلی کے ناول کے علاوہ دیگر پانچ کتابوں کو مقابلے کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جن میں ادب کی نوبیل انعام یافتہ پولش خاتون ناول نگار اولگاتو کار چوک کی تصنیف بھی شامل تھی۔
مقابلے کی جیوری کے سربراہ فرینک واینر نے آن لائن کانفرنس میں ناول کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر معمولی تخلیق ہے۔ جسے ججز کی غیرمعمولی تعداد نے انعام کا حقدار قرار دیا۔
ناول کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ناول تقسیم کے موضوعات پر میرے مطالعے میں آنے والے تمام ناولوں سے مختلف ہے۔‘

شیئر: