Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحالی کا عمل شروع، نشہ کرنے والے اب جیل نہیں ہسپتال جائیں گے

پنجاب پولیس کے مطابق نشے کے عادی افراد کی بحالی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں پولیس نے نشے کے عادی افراد کو جیل بھیجنے کے بجائے ہسپتالوں میں داخل کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنیچر کو پنجاب پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’لاہور کو منشیات سے پاک شہر (ڈرگ فری سٹی) بنانے کے لیے نشے کے عادی افراد کو جیل بھیجنے کے بجائے ہسپتال داخل کرایا جائے گا۔‘
پولیس کے مطابق ’نشے کے عادی افراد کی بحالی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔‘
پنجاب پولیس نے بیان میں مزید کہا کہ ’نشے کی لت میں مبتلا افراد کو منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف ’انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن‘ کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔‘
اس حوالے سے پائلٹ پروجیکٹ کے لیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 20 بستر فراہم کیے ہیں۔ پنجاب پولیس کی جانب سے 19 متاثرہ افراد کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
متاثرین میں سے نو افراد کو معمولی علاج معالجے کے بعد فارغ کردیا گیا جبکہ باقی افراد کو داخل کیا گیا ہے جن کی بحالی کا عمل شروع کیا جائے گا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پنجاب پولیس کے نشے کے عادی افراد کے لیے اٹھائے گئے اقدام کو سراہا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ’ڈرگ لارڈز کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے، لیکن ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ’ڈرگ فری‘ ملک بن جائے۔‘

کچھ افراد نے مسئلے کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ نشے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلائی جائے جس سے معاشرے میں تبدیلی آ سکتی ہے جبکہ بعض نے کہا کہ منشیات بیچنے والوں کو پکڑا جائے۔
ٹوئٹر صارف سلیمان رانا کا کہنا ہے کہ ’ڈرگ بیچنے والوں کو اگر جیلوں میں ڈالیں تو ڈرگ استعمال کرنے والوں کو ہسپتال داخل کروانے کی نوبت نہ آئے۔ 
ٹوئٹر ہینڈل اے ذی نے پنجاب پولیس کو مشورہ دیا کہ ’ایک ہیلپ لائن متعارف کرائی جائے جہاں نشے کے عادی افراد کی اطلاع دی جائے تاکہ انہیں گورنمنٹ ہسپتال میں علاج کے لیے بھیجا جا سکے۔‘

محمد فیاض نے نشے کے عادی افراد کے حوالے سے لکھا کہ ’آپ ڈرگ لارڈز کو کنٹرول نہیں کر سکتے، لیکن ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ’ڈرگ فری‘ ملک بن جائے تو یہ کیسے ممکن ہے۔
یاد رہے پنجاب پولیس نے نشے کے عادی تمام افراد کو فعال شہری بنانے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ لاہور کے بعد اگلے مرحلے میں پورے پنجاب میں اس منصوبے پر عمل کیا جائے گا۔

شیئر: