Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو ملازم کی ہلاکت: ملزم گرفتار، ’مقتول کی بہن سے شادی کرنا چاہتا تھا‘

واقعے کے بعد خاتون سمیت تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے شہر لاہور میں کم سن ملازم کی تشدد سے ہلاکت کے واقعے کے مرکزی ملزم ابوالحسن کو بہاولپور سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جمعے کو لاہور پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملزم ابوالحسن کے قبضے سے مقتول کی کم سن بہن منیبہ کو بھی بازیاب کرایا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کے دو ساتھیوں رکشہ ڈرائیور احمد اور نوید کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
 بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جلد تمام حقائق سامنے آ جائیں گے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل کا کہنا ہے کہ پولیس ایسے واقعے میں زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل پیرا ہے، ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
 واقعے کے حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم مقتول کی 13 سالہ بہن سے شادی کرنا چاہتا تھا جبکہ اس کے والد نے عید کے بعد شادی کرانے کا وعدہ کر رکھا تھا۔
خیال رہے 12 جولائی کو پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اطلاع دی گئی تھی کہ لاہور پولیس نے ایک خاندان کے تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے گھر میں ملازمت کرنے والے ایک کم سن بچے کو ریفریجریٹر سے اشیا نکال کر کھانے پر تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

بیان کے مطابق لاہور کے ڈیفنس کے علاقے میں ایک گھر میں کام کرنے والے11 سال کے بچے کامران پر فریج سے اشیا نکال کر کھانے کا الزام لگا کر تشدد کیا گیا۔ 
پولیس کے مطابق بہاولپور سے تعلق رکھنے والے دو بھائی کامران اور رضوان لاہور کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی نصراللہ کے گھر پر ملازم تھے۔ 
اہل خانہ کے تشدد کے بعد دونوں بھائیوں کی حالت خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں کامران کی موت واقع ہو گئی تھی۔ 
 لاہور کے ڈیفنس تھانہ اے کے ایک اہلکار نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تصدیق کی تھی۔ 
 واقعے کے بعد وزیراعظم اور وزیراعلٰی پنجاب نوٹس لیا تھا اور پولیس کو تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔
جمعے کو ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ واقعے میں ملوث تمام ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس کیس کو مثال بنایا جائے۔

شیئر: