Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کی افرادی قوت بڑھ گئی، بے روزگاری میں کمی

دنیا کے بیشتر ممالک میں خواتین کی شمولیت میں کمی دیکھی گئی (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز اتھارٹی جسے منشآت بھی کہا جاتا ہے، کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی خواتین کی افرادی قوت 2022 کی پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 33.6 فیصد ہو گئی ہے جو 2019 کی اسی مدت کے دوران 20.5 فیصد تھی، جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں خواتین کی شمولیت میں کمی دیکھی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق منشآت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مملکت میں خواتین کی بے روزگاری کی شرح اس سال کی پہلی سہ ماہی میں 21.2 فیصد تک گر گئی جبکہ 2019 میں اسی عرصے کے دوران یہ 31.7 فیصد تھی۔
سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے شعبے میں صنفی فرق کو پُر کرنے میں سعودی عرب کی کامیابی کا اشارہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ مملکت میں اس شعبے میں 45 فیصد خواتین رہنما ہیں۔
منشآت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’سعودی عرب کا نجی شعبہ متحرک خواتین کارکنوں کی آمد کا بڑا فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔ بہت سی خواتین کاروباری افراد رہائش اور خوراک، ہول سیل اور ریٹیل، صحت اور پیشہ ورانہ سپورٹ کی خدمات کی صنعتوں میں نئے اور ابھرتے ہوئے مواقع حاصل کر رہی ہیں۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مملکت میں خواتین کی کاروباری صلاحیت اور افرادی قوت میں اضافہ مختلف عوامل کی وجہ سے ہے جن میں کام کی جگہ پر خواتین کو بااختیار بنانے اور کاروبار کرنے والی خواتین کی تخلیق پر توجہ مرکوز کرنے والی ریگولیٹری اصلاحات شامل ہیں۔ ’شی نیکسٹ‘ جیسے پروگرام جو کریڈٹ اور فنانسنگ تک رسائی فراہم کرتے ہیں اور وصول پروگرام، جو کام کی جگہ اور گھر کے درمیان نقل و حمل کے اخراجات کے لیے 80 فیصد سبسڈی فراہم کرتا ہے۔

مختلف صنعتوں میں سعودی خواتین کو بااختیار بنایا جا رہا ہے( فائل فوٹو اے ایف پی)

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منشآت وومن ڈیش بورڈ جوخواتین انٹرپرینر کو سپورٹ سروسز کے لیے ایک خصوصی پورٹل فراہم کرتا ہے، نے بھی مملکت میں خواتین انٹرپرینر کی تعداد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
منشآت اپنی ایس ایم ای سروسز کے ذریعے مختلف صنعتوں میں سعودی خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے اور مملکت میں کام کی جگہ پر مثبت اصلاحات میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔

شیئر: