Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناکے پر کیوں روکا؟ بنی گالہ میں مسلح افراد کا پولیس اہلکاروں پر تشدد

اے ایس آئی آصف جاوید کے مطابق انھیں وائرلیس پر کال موصول ہوئی کہ پچھلے ناکے پر ایک گاڑی کو روکا گیا جو نہیں رکی، اس لیے اسے روکا جائے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں عموماً کسی ناکے پر پولیس اہلکاروں کی شہریوں کے ساتھ بدتمیزی کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ پولیس والوں کے ساتھ کسی نے باقاعدہ مار پیٹ کی ہو۔
ایسا ہی واقعہ بدھ کی شام سات بجے اسلام آباد کے تھانہ بنی گالہ کی حدود میں لکھوال کے مقام پر دیکھنے میں آیا جب ناکے پر روکنے پر دو شہریوں نے نہ صرف پولیس اہلکاروں پر پستول تان لیے بلکہ اپنے مزید ساتھیوں کو بلا کر چاروں اہلکاروں سے مار پیٹ کر ان کے اسلحے سے میگزین بھی نکال لیے۔
تھانہ بنی گالہ میں پولیس کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق اے ایس آئی آصف جاوید کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ راول ڈیم کنارہ پر بطور کنارہ بیٹ آفیسر موجود تھے کہ انھیں وائرلیس پر کال موصول ہوئی کہ پچھلے ناکے پر ایک مرسڈیز گاڑی کو روکا گیا جو نہیں رکی، اس لیے اسے روکا جائے۔
’گاڑی کو مشکوک جان کر مناسب حکمت عملی سے روک لیا۔ جونہی گاڑی کو روکا تو پچھلے ناکے پر تعینات پولیس اہلکار بھی پہنچ گئے۔ جب گاڑی میں موجود دو افراد کو باہر آنے کا کہا گیا تو انھوں نے باہر نکل کر پولیس اہلکاروں پر پستول تان لیے، گالیاں دیں اور ہاتھا پائی شروع کر دی۔‘
ایف آئی آر کے مطابق ’اس دوران ملزمان نے فون کر کے اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی بلا لیا اور کہا کہ تمہیں زندہ نہیں چھوڑیں گے۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’مزید تین گاڑیاں بھی موقع پر پہنچ گئیں جن میں 14 سے 15 مسلح افراد سوار تھے۔ ان کے پاس ڈنڈے اور پستول تھے۔ انھوں نے پہنچتے ہی پولیس اہلکاروں کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ مرکزی ملزم راجہ ظہیر نے کانسٹیبل شفقت نواز سے ایس ایم جی گن کی میگزین جس میں 20 گولیاں تھیں وہ چھین لی۔‘
’ایک اور ملزم احمد نے کانسٹیبل فاروق سے پرس چھین لیا جس میں 97 سو روپے، شناختی کارڈ اور محکمانہ کارڈ بھی موجود تھے۔‘

ملزمان پولیس کی گاڑیاں دیکھ کر دھمکیاں دیتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وقوع کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ایک ملزم قدیر عباسی نے ایک پولیس اہلکار کا موبائل فون توڑ دیا جبکہ کانسٹیبل فاروق نہ صرف وردی پھاڑ دی بلکہ ان کے سینے اور پسلیوں پر پستول کے بٹ مارے جس سے وہ بے ہوش ہو گئے۔‘
بعد ازاں وائرلیس پر پولیس کی اضافی نفری بلوائی گئی تو ملزمان پولیس کی گاڑیاں دیکھ کر دھمکیاں دیتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔ 
پولیس نے پولیس اہلکاروں پر مسلح حملے، کار سرکار میں مداخلت، میگزین چھیننے سمیت دیگر جرائم جیسی سات دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ 
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بنی گالا پولیس حکام نے بتایا کہ ’اس واقع میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔‘
مقدمے میں راجہ ظہیر ولد فیض اکبر، احمر والد عبدالقدیر، قدیر عباسی، رحیم احمد عباسی، ذیشان احمد عباسی، وقاص احمد، ارسلان قدیر اور وسیم احمد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ دیگر سات نامعلوم افراد کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

شیئر: