Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر میں اہلیہ کے قتل کیس میں جج کو سزائے موت

مصر میں کسی جج کو سزائے موت سنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے( فوٹو عکاظ)
مصر میں فوجداری کی عدالت نے ایک جج  اور شریک ملزم کو قتل کیس میں جرم ثابت ہوجانے پر موت کی سزا سنائی ہے۔ 
العربیہ اور مصراوی ویب سائٹ کے مطابق کسی جج کو سزائے موت سنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ سزا سنتے ہی جج نے اپنا چہرہ میڈیا سے چھپا لیا جبکہ شریک ملزم عدالت میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ 
مصرمیں الجیزہ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’جج ایمن عبدالفتاح محمد حجاج اور اس کے ساتھی حسین محمد ابراہیم الغرابلی کوموت کی سزا کا فیصلہ تمام ججوں نے متفقہ طور پر دیا ہے۔ بالقصد قتل کے الزامات ثابت ہوگئے تھے‘۔ 
عدالت نے دونوں ایک سال تک قید بامشقت کی سزا بھی سنائی ہے۔ ان پر مقتولہ کے زیورات اور موبائل چوری کرنے کے الزامات بھی ثابت ہوئے ۔
 ایمن عبدالفتاح محمد حجاج کی اہلیہ شیما جمال کا تعلق میڈیا سے تھا اور وہ معروف براڈ کاسٹر تھیں۔
 ایمن حجاج نےاقبالیہ بیان میں اعتراف کیا تھا کہ ’وہ اپنی بیوی سے چھٹکارا حاصل کرنے کا تہیہ کرچکا تھا کیونکہ اس نے رشتہ زوجیت سے متعلق رازمنکشف کرنے کی دھمکی دی تھی اور رازداری کےعوض اس سے بھاری رقم طلب کی تھی‘۔
بیان کے مطابق ’شریک ملزم ثانی حسین الغرابلی سے اپنی اہلیہ کے قتل میں مدد طلب کی اور اسے رقم کی پیشکش کی تھی‘۔ 
تحقیقات سے پتہ چلا کہ ملزمان نے قتل کی واردات مکمل منصوبہ بندی سے کی۔ ملزمان نے شیما جمال کا گلا گھونٹا اور نعش چھپانے کے لیے دور دراز مقام پر ایک زرعی فارم کرایے پر حاصل کیا۔
پبلک پراسیکیوشن نے بتایا کہ ’ملزمان نے واردات کے لیے گلا گھونٹنے،مزاحمت سے نمٹنے اور نعش منتقل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی اور ضروری سامان حاصل کیا‘۔ 

شیئر: