Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نارووال سپورٹس سٹی کیس، احسن اقبال کو بری کرنے کا حکم

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ نے احسن اقبال کو بری کرنے کا حکم دیا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس کیس میں بری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ 
بدھ کو چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے احسن اقبال کو بری کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ نیب نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے خلاف دائر ریفرنس میں کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ 
نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس کی تعمیر میں اختیارات سے تجاوز کا کیس جولائی 2019 میں پہلی دفعہ سامنے آیا تھا۔
میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ عدالت نے بھی تسلیم کیا کہ نیب پولیٹیکل انجینیئرنگ کر رہا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے مسلم لیگ ن کے خلاف مقدمات کو جواز بنوایا، ان پر چور چور کے نعرے لگوائے اور جھوٹے الزامات لگائے۔
’جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لیے کروڑوں روپے برباد کیے گئے۔ جھوٹے ریفرنس پر ہمارے خاندان اور ووٹرز کو ہراساں کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ نارووال سپورٹس کمپلیکس کو جلد شروع کریں گے اور تاخیر پر خرچ ہونے والی اضافی رقم عمران خان ادا کریں گے۔
اس کیس کو بنیاد بناتے ہوئے نیب نے احسن اقبال کو 23 دسمبر 2019 کو گرفتار کیا تھا جبکہ دو ماہ بعد فروری 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
پراسیکیوٹر نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو احسن اقبال کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمارے پاس دستاویزات ہیں جس کے مطابق احسن اقبال نے نارووال سپورٹس سٹی کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور بدنیتی کے تحت متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر صوبائی حکومت کے منصوبے پر وفاقی حکومت کا فنڈ استعمال کیا۔‘

شیئر: