Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ: کاروباری کمپنیوں کے نصف بل حکومت ادا کرے گی

برطانوی وزیراعظم نے کاروباری کمپنیوں کے لیے معاشی پلان جاری کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ نے چھ ماہ پر محیط ایک پلان جاری کیا ہے جس کے تحت کاروباری کمپنیوں کے بجلی و گیس کے بل کا  نصف حصہ حکومت ادا کرے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو برطانوی وزیراعظم لِز ٹرس کی نئی حکومت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث دباؤ کا شکار کاروباری کمپنیوں کو ریلیف فراہم کرنے کی غرض سے پلان جاری کیا ہے جو آئندہ ماہ اکتوبر سے نافذالعمل ہوگا۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے، خیراتی اداروں، ہسپتالوں اور سکولوں کے علاوہ کاروباری کمپنیوں کے گیس و بجلی کی ہول سیل قیمت اوپن مارکیٹ میں متوقع قیمت سے نصف تک محدود ہوگی۔
اس سے قبل وزیراعظم لِز ٹرس نے گھروں کے لیے گیس و بجلی کی قیمتوں کو فریز کرنے کا دو سالہ منصوبہ متعارف کروایا ہے جو آئندہ ماہ سے لاگو ہوگا۔
وزیر خزانہ کواسی کوارٹینگ نے بدھ کو کہا کہ حکومت نے کاروباروں کو تباہی سے بچانے، نوکریاں محفوظ کرنے اور مہنگائی کو محدود کرنے کی غرض سے یہ اقدامات اٹھائے ہیں۔
حکومت نے یہ اعلان جمعے کو مِنی بجٹ متعارف کروانے سے ایک دن پہلے کیا ہے جب وزیر خزانہ کواسی کوارٹینگ ممکنہ طور پر ٹیکسوں میں کمی کا اعلان کریں گے۔
وزیر خزانہ کی کوشش ہے کہ بجٹ کے ذریعے معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے جبکہ دوسری جانب ماہرین کے اندازے کے مطابق یوکرین جنگ کی وجہ سے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں برطانیہ کے لیے معاشی بحران کا سبب بن سکتی ہیں۔
برطانوی صنعتی اداروں کی ملکی تنظیم کنفیڈریشن آف برٹش انڈسٹریز (سی بی آئی) نے حکومت کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

یوکرین جنگ کے بعد سے یورپی ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ساتھ ہی سی بی آئی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ توانائی کے مسئلے کا طویل مدتی حل نکالا جائے تاکہ طلب میں کمی کے ساتھ ساتھ سپلائی میں اضافہ کیا جائے۔
لِز ٹرس نے برطانیہ کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ’ایک ہفتے کے اندر توانائی کے بڑھتے ہوئے بلوں سے نمٹنے اور مستقبل میں ایندھن کی فراہمی کو محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ لے کر آئیں گی۔‘
انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹیکس میں اضافے کو ختم اور دیگر محصولات میں کمی کریں گی جن کے بارے میں بعض ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: