Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرد خاتون کی ہلاکت پر عراقی شہر اربیل میں احتجاجی ریلی

ہم عوام کے لیے حقوق مانگ رہے ہیں، عزت نفس اور آزادی ہر ایک کا حق ہے۔ فوٹو اے ایف پی
عراق کے شمالی شہر اربیل میں ہفتے کے روز درجنوں عراقی اور ایرانی کردوں نے ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والی کرد  نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت پر احتجاجی ریلی نکالی۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق مہساامینی کی تصویر والے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے مظاہرین اربیل میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر خواتین، زندگی، آزادی کے متعلق احتجاجی نعرے لگا رہے تھے۔

ہم مذہب کے خلاف نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مذہب سیاست سے الگ ہو۔ فوٹو روئٹرز

ریلی میں کافی بڑی تعداد ایسے ایرانی کردوں کی تھی جو عراق کے نیم خود مختارعلاقے کردستان میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے شمال مغربی ایران میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کے جنازے کے موقع پر ان مظاہروں کا آغاز ہوا تھا جن میں نوجوانوں کا ایک گروپ آزادی سے متعلق پوسٹر اٹھائے ہوئےتھا۔
بتایا جاتا ہے کہ حجاب سے بالوں کا کچھ حصہ باہر نظر آنے کے باعث اخلاقی ضابطے نافذ کرنے والی پولیس نےمہسا امینی کوحراست میں لیا تھا۔

ایران میں  مہسا امینی کے جنازے پر مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔ فوٹو روئٹرز

احتجاجی مظاہرے میں شامل ایران کے شمال مغربی کرد قصبے سردشت سے تعلق رکھنے والے شخص نمام اسماعیلی نے بتایا ہے کہ ہم عام لوگوں کے لیے حقوق مانگ رہے ہیں کیونکہ عزت نفس اور آزادی ہر ایک کا بنیادی حق ہے۔
کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں خواتین کے لباس سے متعلق سخت ضوابط اور دیگر پابندیوں کے علاوہ معیشت سے متعلق مختلف قسم کے مسائل نے  نوجوانوں میں ایک بار پھر غصہ بھڑکا دیا ہے۔
عراقی کردستان کے علاقے اربیل کے ایرانی اداکار و ہدایت کار نے اس موقع پر کہا ہے کہ ہم مذہب کے خلاف نہیں ، ہم سیکولر ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مذہب سیاست سے الگ ہو۔
 

شیئر: