Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہسا امینی کی ہلاکت، ایران میں حکومت کو بڑے پیمانے پر نئے مظاہروں کا خدشہ

پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر ایران میں  احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور تہران حکومت نے آج جمعے کو بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق صوبہ کردستان سے شروع ہونے والے اور دارالحکومت سمیت کم از کم 13 شہروں تک پھیلنے والے مظاہروں کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایران کے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر محمود امیریمغدام کا کہنا ہے کہ ’ایرانیوں نے اپنے بنیادی حقوق اور انسانی وقار کے حصول کے لیے ریلیاں نکالی تھیں اور حکومت ان کے پرامن احتجاج کا جواب گولیوں سے دے رہی ہے۔‘
دوسری جانب امریکہ نے ایران میں حجاب کے معاملے پر زیرحراست خاتون کی ہلاکت کا ذمہ دار وہاں کی اخلاقی پولیس کو قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے ایرانی پولیس پر پرامن مظاہرین کے حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے سات سینیئر فوجی حکام پر پابندیاں عائد کی ہیں جن میں زمینی فوج کے سربراہ بھی شامل ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کی سیکریٹری جینیٹ یالن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مہسا امینی ایک حوصلہ مند خاتون تھیں، ان کی پولیس حراست میں ہلاکت ایران حکومت کی اپنے ہی عوام کے خلاف بدترین ظلم کا عمل ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس غیرذمہ دارانہ عمل کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ایرانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین پر تشدد، آزادی اظہار اور اجتماعات کے خلاف جاری پُرتشدد کریک ڈاؤن بند کرے۔‘

امریکی وزارت خزانہ کی سیکریٹری جینیٹ یالن نے ایران کے اقدامات کی مذمت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مہسا امینی کی ہلاکت سے شروع ہونے والا احتجاج کا سلسلے میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے اور جمعرات کو مظاہرین نے پولیس سٹیشن اور گاڑیوں کو آگ لگائی جبکہ سکیورٹی حکام پر حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جن سات ایرانی سکیورٹی حکام پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ان میں اخلاقی پولیس کے سربراہ محمد رستم، زمینی فوج کے کمانڈر کیومرس حیدری اور ایران کے وزیر برائے انٹیلی جنسی اسماعیل خطاب بھی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق ’آج کی کارروائی کے نتیجے میں نامزد افراد کی امریکہ کے دائرہ اختیار میں آنے والی تمام جائیداد اور اس سے منسلک دیگر مفادات کو مسدود کر دیا گیا ہے اور اس کی اطلاع ٹریژری آفس کے فارن ایسٹس کنٹرول (او ایف اے سی) کو دی جائے گی۔

 


امریکی دائرہ اختیار میں آنے والی سات ایرانی حکام کی جائیدادوں اور ان سے منسلک مفادات پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے پچھلے ہفتے 22 سالہ مہسا امینی خاتون کو ایران کی پولیس نے درست طور پر حجاب نہ اوڑھنے پر گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ان کے دوران حراست کومہ میں چلے جانے کی اطلاع سامنے آئی تھی، جس سے عوام میں بے چینی پیدا ہوئی اور ان کی ہلاکت کی خبر سامنے آنے پر لوگ حکومت کے خلاف سڑکوں پر آ گئے۔
احتجاج کا سلسلہ دارالحکومت تہران سمیت کئی شہروں میں جاری ہے احتجاج کو روکنے کے لیے ایران کی پولیس کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ایران کو عالمی سطح پر بھی خاتون کی ہلاکت کے بعد سخت دباؤ کا سامنا ہے جبکہ پچھلے دنوں نیویارک میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے اور ایرانی حکومت کے مظالم کا شکار رہنے والے لوگوں کی جانب سے صدر ابراہیم رئیسی کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا گیا ہے۔

شیئر: