Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں مظاہروں کے دوران 50 افراد ہلاک، حکومت کے حامی سڑکوں پر

حجاب کے حامی مظاہرین میں سے کئی مرد اور خواتین سیاہ چادروں میں ملبوس تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں ایک طرف کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر احتجاج کا سلسلہ زور شور سے جاری ہے تو دوسری جانب حکومت کی حمایت میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو تہران اور اہواز، اصفہان، قم اور تبریز سمیت دیگر شہروں میں حکومت کی حمایت یافتہ جوابی ریلیوں میں ہزاروں افراد حجاب اور قدامت پسند ڈریس کوڈ کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے۔
ایران کی مہر خبر رساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ ’مذہب کے خلاف سازشوں اور توہین آمیز واقعات کی مذمت کرنے والے ایرانی عوام کا عظیم مظاہرہ آج ہوا۔‘
سرکاری ٹیلی ویژن نے وسطی تہران میں حجاب کے حامی مظاہرین کی فوٹیج نشر کی جن میں سے کئی مرد بلکہ خواتین بھی سیاہ چادروں میں ملبوس تھیں۔
اوسلو میں قائم کرد حقوق گروپ ہینگاو نے بتایا ہے کہ شمالی شہر اوشناویہ میں رات بھر ہونے والی جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر ’نیم بھاری ہتھیاروں‘ سے فائرنگ کی۔ رپورٹ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
بابول میں آن لائن شیئر کی گئی ویڈیوز میں مظاہرین کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصویر والے ایک بڑے بل بورڈ کو نذر آتش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
اوسلو میں قائم ایک تنظیم ایران ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک کم سے کم 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایران ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ اس کی تازہ ترین 50 ہلاکتوں میں چھ افراد شامل ہیں جو جمعرات کی رات شمالی گیلان صوبے کے قصبے ریزوانشاحر میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارے گئے جبکہ دیگر اموات بابول اور امول میں ریکارڈ کی گئیں۔
نیو یارک میں قائم سینٹر فار ہیومن رائٹس ان ایران کے پچھلے اعدادوشمار کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 36 تھی۔
سڑکوں پر ہونے والا تشدد جس کے بارے میں انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کا کہنا ہے کہ 80 قصبوں اور شہروں میں پھیل چکا ہے، 22 سالہ کرد مہسا امینی کی ہلاکت کی وجہ سے شروع ہوا۔

ایران کی مہر خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ ’توہین آمیز واقعات کی مذمت کرنے والے ایرانی عوام کا عظیم مظاہرہ آج ہوا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایران نے مظاہرین کے اجتماع کو روکنے اور ردعمل کی تصاویر کو بیرونی دنیا تک پہنچنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکہ نے جمعے کو اعلان کیا کہ وہ انٹرنیٹ سروسز کو بڑھانے کے لیے ایران پر برآمدی پابندیوں میں نرمی کر رہا ہے۔
نائب وزیر خزانہ والی اڈیمو نے کہا ہے کہ نیا اقدام ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ایرانیوں کے لیے دستیاب انٹرنیٹ خدمات کی حد کو بڑھانے کی اجازت دے گا۔
سکیورٹی فورسز نے ماجد تاواکولی سمیت کارکنوں کو گرفتار کیا ہے جنہیں 2009 کے متنازع انتخابات کے بعد حالیہ برسوں میں متعدد بار حراست میں لیا جا چکا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا، پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
سینٹر فار ہیومن رائٹس ان ایران نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کی ویڈیوز کے مطابق حکومت نے براہ راست گولہ بارود، پیلٹ گن اور آنسو گیس کے ساتھ جواب دیا۔

شیئر: