Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افریقی ملک برکینا فاسو میں سال میں دوسری مرتبہ فوجی بغاوت، آئین معطل

جنوری میں لیفٹیننٹ کرنل پاؤل ہینری دمیبا نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
افریقی ملک برکینا فاسو میں ایک فوجی کیپٹن نے ملک کے فوجی حکمراں لیفٹیننٹ کرنل پاؤل ہینری دمیبا کی حکومت کو برطرف کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں برس شورش زدہ مغربی افریقی ملک میں ہونے والی یہ دوسری بغاوت ہے۔
کیپٹن ابراہیم ترورے جو برکینا فاسو کے نئے حکمران ہیں، نے جمعے کو رات گئے سرکاری ٹیلی ویژن پر اعلان کیا کہ حکومت کو تحلیل کر دیا گیا ہے، آئین کو معطل کر دیا اور تمام سرحدوں کو بھی بند کر دیا گیا۔
کیپٹن ابراہیم ترورے نے کہا کہ افسران کے اسی گروپ نے لیفٹیننٹ کرنل پاؤل ہینری دمیبا کو ہٹایا جس نے جنوری میں ان کو اقتدار میں لانے کی مدد کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے حملوں پر قابو نہ پانے کی وجہ سے افسران نے ان کو اقتدار سے ہٹایا۔
افریقی ممالک مالی، چاڈ اور گِنی نے 2020 سے فوجی بغاوتیں دیکھیں۔ یہ خدشہ اب پیدا ہو گیا ہے کہ جس خطے نے گزشتہ ایک دہائی میں جمہوریت کو پنپتے دیکھا اب وہ واپس فوجی آمریت کی جانب جا رہا ہے۔
اس سے قبل ابراہیم ترورے اینٹی جہادسٹ سپیشل فورسز کے یونٹ ’کوبرا‘ کے سربراہ تھے۔

نئے فوجی حکمراں ابراہیم ترورے نے آئین کو معطل کیا۔ (فوٹو: روئٹرز)

جنوری میں لیفٹیننٹ کرنل پاؤل ہینری دمیبا نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت اسلامی عسکریت پسندوں کے حملے روکنے میں ناکام رہی۔
تاہم ان کی انتظامیہ بھی حملوں روکنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی۔
برکینا فاسو عسکریت پسند تنظیموں القاعدہ اور داعش کے تشدد کا مرکز بن گیا ہے۔ تشدد کا آغاز ہمسایہ ملک مالی سے 2012 میں شروع ہوا جو دیگر مغربی افریقی ممالک تک بھی پھیل گیا۔
ملک کے دیہی علاقوں میں چھاپوں کے دوران ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

بغاوت کے بعد دارالحکومت میں سکیورٹی سخت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رواں ہفتے ملک کے شمالی حصے میں عسکریت پسندوں نے 11 فوجیوں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ سویلین گاڑیوں کے قافلوں کے ساتھ جا رہے تھے۔ درجنوں شہری اب بھی لاپتہ ہیں۔
دی اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس نے فوجی بغاوت کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

شیئر: