Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ اور امریکہ ایرانی عوام کے مطالبات کی حمایت کریں: ایرانی حکومت مخالف تنظیم

عرب نیوز کے پروگرام فرینکلی سپیکنگ میں دولت نوروزی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
ایرانی مزاحمتی تنظیم این سی آر آئی کی ایک نمائندہ نے عالمی برادری، خاص طور پر یورپ اور امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران میں جاری غیرمعمولی احتجاجی کی حمایت کریں اور تہران پر سخت پابندیاں عائد کریں۔
عرب نیوز کے پروگرام فرینکلی سپیکنگ میں کیتی جینسن سے بات کرتے ہوئے برطانیہ میں این سی آر آئی کی نمائندہ دولت نوروزی نے کہا کہ ’امریکہ کی جانب سے کیا غلطیاں ہوئیں، سٹریٹیجک غلطیاں، اب وقت آگیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ان کو صحیح کرے اور اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسے ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور ایرانی عوام کی جانب سے تبدیلی کے مطالبات کی حمایت کرنی چاہیے۔‘
نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران 1981 میں قائم ہوئی تھی۔ یہ ان تنظیموں پر مشتمل ہے جو ایران کی موجودہ حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ اس کے زیادہ تر ارکان سیاسی انتقام کی وجہ سے جلاوطنی پر مجبور ہیں جو یورپ اور دیگر ممالک سے کام کر رہے ہیں۔
ایرانی عوام کی حمایت کے لیے دولت نوروزی کی اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 16 ستمبر کو پولیس حراست میں 22 برس کی ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر احتجاج سے حکومت پریشانی کا شکار ہے۔
دولت نوروزی کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز نے 400 سے زیادہ احتجاجی مظاہرین کو ہلاک جبکہ بچوں سمیت 20 ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر جیلوں اور حراستی مراکز میں تشدد ہو رہا ہے۔

مختلف ممالک میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے ان کو معلوم ہوا کہ گرفتار افراد میں سے دو ہزار نوجوانوں اور یونیورسٹی کے طلبہ کو بدنام زمانہ حراستی مرکز بی گیٹ نمبر 6 میں منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ جو ابھی ہو رہا ہے یہ رکنے والا نہیں۔ ایرانی اپنے ملک میں جلد جمہوری انقلاب پانے کی راہ پر گامزن ہیں۔‘
دولت نوروزی نے نومبر 2019 اور جنوری 2020 کے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اُن میں ہزاروں مظاہرین کو ہلاک ہوئے اور لاکھوں گرفتار کیے گئے تاہم ’موجودہ صورتحال بالکل مختلف ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج نے 178 شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور یہ ایک ملک گیر بغاوتی تحریک ہے۔ ’یہ ملک کے تمام 31 صوبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس مرتبہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ ایرانی معاشرے کے مختلف حلقے اس تحریک میں حصہ لے رہے ہیں۔‘

تہران یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

نوروزی کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کی کی مصالحت کی پالیسی یا پالیسی آف اپیزمنٹ کو اب بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ جاری پُرامن مزاحمت کامیاب ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کو مالی وسائل سے محروم کرنا ضروری ہے۔
’وہ دہشت گردی کے ایکسپوٹر ہیں اور وہ جوہری ہتھیار حاصل کر ر ہے ہیں۔ وہ ایرانی عوام کے تیل اور گیس کا پیسہ اور ریونیو چوری کر رہے ہیں جو مُلا تعمیری کاموں کے بجائے تباہی پر خرچ کر رہے ہیں۔‘

شیئر: