Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لانگ مارچ دوبارہ منگل سے، پنڈی سے خود قیادت کروں گا: عمران خان

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ وزیر آباد میں لانگ مارچ کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے وزیراعظم شہباز شریف کے بیان کو ویلکم کرتے ہیں مگر پہلے اس میں ملوث تین لوگ اپنے عہدوں سے مستعفی ہوں۔
اتوار کی سہ پہر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’تین دن ہو گئے پنجاب میں ہماری حکومت ہے مگر ہماری درخواست پر مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سابق وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی تین لوگوں کو مقدمے میں نامزد نہیں کر سکتا تو عام لوگوں کا کیا ہوگا۔ طاقتور حلقے ہیں جن کو ہاتھ ہی نہیں لگایا جا سکتا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’میں اگر کسی جج کو کہوں کہ یہ جج دو نمبر ہے تو کیا یہ میں یہ پوری عدلیہ کو کہہ رہا ہوں، یہ کیا لاجک ہے۔ یہاں صرف طاقتور ہی قانون سے اوپر ہے اور عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت ہماری اور پولیس ہماری مگر گولی چلانے والے کا انٹرویو کر کے لیک کر دیا جاتا ہے۔ پولیس سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم پر بہت پریشر ہے۔‘
’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ لانگ مارچ دوبارہ منگل سے شروع کریں گے اور وزیر آباد سے آغاز ہوگا۔ مارچ سے یہاں سے خطاب کروں گا۔ راولپنڈی خود آؤں گا اور وہاں سے سارے پاکستان کے لوگوں کو لے کر لیڈ کروں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انسانوں کا سمندر لے کر راولپنڈی آ رہا ہوں۔‘ 
عمران خان نے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُن کو توہین مذہب کے نام پر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
’پہلی ایک ویڈیو بنا کر یہ تاثر کیا جاتا ہے کہ میں نے مذہب کی توہین کی ہے۔ وہ ویڈیو ایک صحافی نے شیئر کی، یہ تفتیش کی جائے کہ وہ ویڈیو کیسے بنا کر پھیلائی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے کے چند منٹ بعد ہی مخصوص صحافیوں کے ذریعے اس کو مذہبی انتہا پسندی کا رنگ دے کر ٹویٹس کرائے گئے۔

عمران خان نے ایک بار پھر چیف جسٹس سے سائفر کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

’جب آپ کہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن تو ہم کہتے ہیں کہ اس سے بہتر چیز ہی کوئی نہیں۔ مگر اس سے پہلے جو چیز ہے کہ وہ لوگ جو اس میں ملوث ہیں وہ اپنی پوزیشن پر بیٹھے ہوئے ہیں۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ’ارشد شریف کے قتل کی بھی تحقیقات کی جائیں۔ اس کے ملک چھوڑنے کی بھی تحقیقات کی جائیں اور ملوث لوگوں کو بے نقاب کیا جائے۔ اس کی تفتیش بھی جوڈیشل کمیشن کرے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تیسرامطالبہ وہی ہے کہ سائفر کی تحقیقات کی جائیں۔ مداخلت تھی یا سازش، اس کا پتا تحقیقات سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔
’چیف جسٹس صاحب، آپ کے پاس درخواست آئی ہوئی ہے تحقیقات کرائیں۔‘

شیئر: