Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں کورونا کے بڑھتے کیسز، ہسپتالوں کی گنجائش میں اضافہ

ملازمین کے بیمار ہوجانے کی وجہ سے متعدد ریستوران اور کاروبار بھی بند ہوگئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد چین ملک بھر کے ہسپتالوں اور انتہائی نگہداشت وارڈز کی گنجائش بڑھا رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق گزشتہ ہفتے بیجنگ نے کورونا وائرس کے کیسز پر قابو پانے کے لیے قواعدوضوابط میں نرمی کی تھی۔ سخت قواعد و ضوابط کے باعث نہ صرف لاکھوں شہری گھروں تک محدود تھے بلکہ اس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
یہ واضح نہیں کہ گزشتہ ہفتے لازمی ٹیسٹ ختم کرنے کے بعد کورونا وائرس کے کیسز میں کتنا اضافہ ہوا ہے تاہم مقامی افراد کے انٹرویوز اور سوشل میڈیا کے مطابق ملک بھر میں کاروباری مراکز اور سکولوں میں وبا پھوٹ پڑی ہے۔
ملازمین کے بیمار ہوجانے کی وجہ سے متعدد ریستوران اور کاروبار بھی بند ہوگئے ہیں۔
بیجنگ کے رنفینگ شوشنگ میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا مرکز اس لیے بند کیا گیا ہے کہ اس کے ملازمین وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی حکومت نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ ’تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘
اتوار کو 10 ہزار 815 کیسز رپورٹ ہوئے جس میں آٹھ ہزار 477 بغیر علامات والے کیسز تھے۔
شانسی صوبے کے محکمہ صحت کے ایک اہلکار یون چنفو کے حوالے سے روزنامہ دی پیپر نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے 22 ہزار بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال قائم کیا گیا ہے اور انتہائی نگہداشت وارڈز میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

کورونا وائرس کی وبا سے سب سے پہلے چین متاثر ہوا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

یون چنفو کا کہنا ہے کہ شہروں میں کورونا کے شدید متاثرہ مریضوں کے لیے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کر رہے ہیں۔
وبائی امراض کے ماہر زونگ نینشن نے سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے شہروں میں لاکھوں شہری کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی قسم اومیکرون تیزی سے پھیل رہی ہے اور ایک متاثرہ شخص 18 دیگر افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

شیئر: