افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ایک بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغانستان لاوارث نہیں اور ہم اپنی علاقائی سالمیت اور سرزمین کی آزادی کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے پاکستان میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات پر ایک انٹرویو میں پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو ہدف بنا سکتا ہے۔
ان کا اپنے انٹرویو میں کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف افغانستان میں پاکستانی کارروائی کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’جب یہ مسائل اٹھتے ہیں تو ہم پہلے برادر اسلامی ملک افغانستان سے ان ٹھکانوں کو ختم کرنے اور (دہشتگردی میں ملوث) افراد کو ہمارے حوالے کرنے کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو جیسا آپ نے کہا وہ بھی ممکن ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
افغانستان میں لڑکیوں کے یونیورسٹی تعلیم حاصل کرنے پر پابندیNode ID: 727506
پاکستانی وزیر داخلہ کے بیان کو افغانستان میں طالبان کی وزارت دفاع نے ’بے بنیاد‘ اور ’اشتعال انگیر‘ قرار دیا ہے۔
طالبان کی وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ثبوت موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے پاکستان میں موجود ہیں۔
’پاکستانی حکام کے ایسے دعوؤں سے دو پڑوسی برادر ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ تمام خدشات اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔‘
زموږ غوښتنه داده چي هر تشویش باید دتفاهم له لاري رفع شي،
افغانستان لا وارثه ندی، موږ د تل په څېر د هېواد له ځمکنۍ بشپړتیا او خپلواکۍ څخه دفاع ته چمتو یو، او دخپل ګران هیواد په دفاع کي ترهرچا ښه تجربه لرو.#ملي_دفاع_وزارت— د ملي دفاع وزارت - وزارت دفاع ملی (@MoDAfghanistan2) January 1, 2023