Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان قبل از وقت انتخابات کے لیے پُرامید کیوں ہیں؟

عمران خان ایک بار پھر پُرامید ہیں کہ انتخابات مارچ یا اپریل میں ہو جائیں گے (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
ملک کی بدلتی سیاسی صورت حال میں سابق وزیراعظم عمران خان ایک بار پھر پُرامید ہیں کہ انتخابات قبل از وقت ہو جائیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف گذشتہ ایک ہفتے کے دوران متعدد بار اس امید کا اظہار کر چکے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات مارچ اپریل تک ہو جائیں گے۔
اس سے قبل عمران خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نوازشریف قبل از وقت انتخابات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔‘
حال ہی میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’حکومت سے زیادہ پیچھے بیٹھے لوگوں کا الیکشنز کے لیے راضی ہونا ضروری ہے۔ ابھی مجھے انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔
 پاکستان تحریک انصاف نے ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ آنے کے خدشے کا بھی اظہار کیا ہے اور اس کی بھرپور مخالفت کرتی نظر آرہی ہے۔
تاہم ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال اور کمزور معیشت کو دیکھتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان ایک بار پھر پُرامید ہیں کہ انتخابات مارچ یا اپریل میں ہو جائیں گے۔  
اس حوالے سے عمران خان کے قریبی حلقوں سے اردو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ ’عمران خان ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے پُرامید ہیں کہ قبل از وقت انتخابات کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان قربت اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت انتخابات کی تیاریوں کی طرف اشارہ دے رہی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’عام انتخابات مقررہ وقت ہوں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری کہتے ہیں کہ ’ایم کیو ایم کا اکٹھا ہونا اور بلوچستان عوامی پارٹی سے لوگوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت یہ کوئی قدرتی عمل نہیں ہے، عمران خان کو چھوٹا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘ 
فواد چوہدری کے مطابق ’اگر حکومت کا بس چلے تو وہ کبھی پاکستان میں الیکشنز ہونے ہی نہ دے، انتخابات حکومت نے نہیں اداروں نے کروانے ہیں۔
اسی حوالے سے عمران خان کے قریبی حلقے سمجھتے ہیں کہ ‘کراچی میں ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو متحد کرنا، اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان قربتوں کا مقصد کراچی میں تحریک انصاف کے خلاف ایک سیاسی قوت کو مضبوط بنانا ہے۔

 فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی ٹیکنوکریٹ حکومت ہرگز قبول نہیں کرے گی‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

عمران خان اور ان کے قریبی حلقوں کا خیال ہے کہ ’ملک کی موجودہ معاشی صورت حال میں حکومت کو اپنی مدت مکمل کرنے میں دشواری رہے گی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ حکومت اور طاقتور حلقوں کو انتخابات پر سوچنے پر مجبور کر رہی ہے۔
وہ پُرامید ہیں کہ ’انتخابات سے قبل لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کی جائے گی اور اس سلسلے میں اہم عہدوں پر بڑی تبدیلوں کا بھی امکان ہے۔‘ 
جب ان سے پوچھا گیا کہ کوئی بیک ڈور چینل پر رابطے ہو رہے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ’بیک ڈور چینل پر کوئی رابطے نہیں ہو رہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے دباؤ میں کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا رہا ہے کہ صحافیوں کو ملنے والی دھمکیوں میں اب کمی آئی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو بھی بلیک میلنگ کی کالز کے سلسلے میں کمی ضرور آئی ہے۔‘ 

شیئر: