Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2022 میں کن افواہوں نے مصر میں ہنگامہ خیز صورتحال پیدا کی

ایک افواہ یہ اڑی کہ پانچ ہزار سے زیادہ تاریخی اشیا نیلام کی جارہی ہیں (فوٹو: العربیہ)
مصر میں 2022 کے دوران لڑکیوں کے اغوا، اداروں کی نجکاری اور دیوالیہ ہونے جیسی افواہوں نے پورے مصر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
سرکاری میڈیا سینٹر نے سرکاری اقتصادی اداروں و محکموں کو نقصان پہنچانے والی عجیب افواہوں کے بارے میں رپورٹ جاری کی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق مصر کے سرکاری میڈیا سینٹر نے رپورٹ میں بتایا کہ مصری وزارت اوقاف کے بارے میں یہ افواہ اڑا دی گئی کہ اس نے جمعہ اور عیدین کی نماز کے لیے مساجد آنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ہمراہ بچوں کو نہ لائیں۔  
ایک افواہ یہ اڑائی گئی کہ مصری حکومت نے پانچ ہزار سے زائد تاریخی اشیا نیلامی کے لیے پیش کر دی کی ہیں۔ 
ایک افواہ یہ بھی اڑائی گئی کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں اور ٹرینوں میں دھوکے سے انجکشن لگا کر لڑکیوں کو اغوا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،اس سے ہوشیار رہا جائے۔ 
میڈیا رپورٹس میں ایک اور عجیب افواہ کا تذکرہ یہ کہہ کر کیا گیا کہ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی شہری نے نومولود کا کوئی ایسا نام رکھا جو مصری معاشرے سے مطابقت نہیں رکھتا تو اسے سخت سزا دی جائے گی۔ 
ایک افواہ یہ اڑائی گئی کہ اہرامات دیکھنے کےلیے نابالغ نہیں جا سکتے جبکہ سرکاری جامعات کے طلبہ پر فیس مقرر کرنے کی افواہ یہ کہہ کر اڑائی گئی کہ جو طلبہ فیس نہیں دیں گے انہیں امتحان دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 
ایک افواہ یہ بھی پھیلی کہ مصر کی وزارت مواصلات نے مقامی شہریوں کو قرضے دینے کے لیے موبائل ایپس متعارف کرائی ہیں۔  
ایک افواہ یہ تھی کہ پٹرول میں میگنیز اور کچھ ایسی دھاتیں شامل کردی گئی ہیں جن سے گاڑیاں خراب ہو رہی ہیں۔ 
نہرسویز کے بارے میں جو مصر کی قومی آمدنی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، یہ افواہ اڑائی گئی کہ بھاری فیس کے باعث جہازوں نے اپنے روٹ تبدیل کر لیے ہیں۔
علاوہ ازیں مکمل ہیلتھ انشورنس سسٹم کی نجکاری، سرکاری ملازمین کی خدمات سے بے دخلی، کھانے پینے کی اشیا کی قلت، بینکوں میں کرنسی بحران، روٹی پر سبسڈی ختم کرنے، ملک میں ہیضے کی وبا پھیلنے، ملاوٹی اورغیرمعیاری دواؤں، گیس سے شہریوں کے دم گھٹنے سے ہلاکتوں اور مویشیوں میں وبائی مرض پھیلنے جیسی افواہوں نے بھی پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: