پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ جائیں گے جہاں وہ صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کرکے ترکیہ میں زلزلے کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس اور تعزیت کریں گے۔
منگل کو پاکستان کی وزیرا اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے جمعرات 9 فروری کو بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بھی مؤخر کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ترکیہ اور شام میں زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئیNode ID: 741076
-
سعودی قیادت کی طرف سے ترکیہ کے صدر سے اظہار تعزیتNode ID: 741126
-
ترکیہ میں زلزلے سے ’عمارتیں چند سیکنڈز میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں‘Node ID: 741146
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ترکیہ کی امدادی ایجنسی اے ایف اے ڈی نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد تین ہزار 381 ہو گئی ہے۔
وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں زلزلہ متاثرین کی معاونت کے لیے ریلیف فنڈ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ان کی کابینہ کے اراکین اس فنڈ میں ایک، ایک ماہ کی تنخواہ جمع کروائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کل صبح انقرہ روانہ ہوں گے، وہ صدر اردوان سے زلزلے کی تباہی، جانی نقصان پر افسوس اور تعزیت،ترکیہ کے عوام سے یک جہتی کریں گے۔ وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے جمعرات 9 فروری کو بلائی گئی اے پی سی مؤخر کی جا رہی ہے، اتحادیوں کی مشاورت سے نئی تاریخ کا اعلان ہوگا
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) February 7, 2023
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے اور پاکستان کی جانب سے ڈاکٹرز، پیرامیڈکس اور ریسکیو اہلکاروں پر مبنی خصوصی ٹیمیں ترکیہ بھیجی جا رہی ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ضرورت کا سامان اور ادویات بھی ایک طیارے کے ذریعے ترکیہ بھیج دی گئی ہیں۔
پاکستانی ڈاکٹروں، پیرا میڈیکس اور ریسکیو اہلکاروں پر مبنی خصوصی ٹیمیں ترکیہ میں جاری ریسکیو اور مدد کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کیلئے بھیجی جا رہی ہیں۔ بہت جلد ایک ہوائی جہاز بھی اشیاءِ ضروریہ اور ادویات لے کر ترکیہ رانہ کر دیا جائے گا۔ https://t.co/SyZbVd25NI
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) February 6, 2023
پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی لوگ ترکیہ، شام اور زلزلے سے متاثرہ دیگر علاقوں کی مدد کی نہ صرف اپیل کر رہے ہیں بلکہ حکومت پاکستان کو مدد کے لیے آگے بڑھنے پر داد بھی دے رہے ہیں۔
A very good step from the Government of Pakistan for sending aid to Turkey after the devastating earthquake. Your generosity is greatly appreciated. #TurkeyEarthquake https://t.co/gHxSi7WAXP
— Hassan Ali (@RealHa55an) February 7, 2023
سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ترکی نے 2005 کے زلزلے میں پاکستان کی بہت مدد کی۔ اب ہماری باری ہے۔ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔‘
انتہائی افسوسناک واقعہ۔ دمشق اور ترکی میں شدید زلزلہ۔ ہزاروں جانیں اور عمارتیں تباہ۔ اللہ رحم فرمائے۔ ترکی نے 2005 کے زلزلے میں پاکستان کی بہت مدد کی۔ اب ہماری باری ہے۔ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ صبر جمیل عطا فرمائے آمین
— Ijaz Ul Haq (@ijazulhaq) February 6, 2023
پاکستانی سوشل میڈیا پر کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
سینیئر صحافی عباس ناصر نے کہا کہ ترکیہ میں حکام امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوں گے۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’گھر میں دہشتگردی کو ایک بار پھر کم ترجیح دی جا رہی ہے۔ معیشت خراب ہے۔ پاکستان کے لوگوں کو ضرورت ہے کہ ان کے رہنما ان کے درمیان رہیں نہ کہ ملک سے باہر۔ ترکوں پر مسلط کیوں ہو رہے ہیں؟‘
What a mindless gesture. The Turks will be totally preoccupied with the relief effort; coming to terms with the tragedy. Terrorism at home again given low priority. Economy in a mess. People of Pakistan need the their leaders among them, not abroad. Why the imposition on Turks. https://t.co/GfC5ZwuJ7A
— Abbas Nasir (@abbasnasir59) February 7, 2023
خیال رہے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پچھلے مہینے پشاور میں ہونے والے ایک حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صحافی و اینکرپرسن عادل شاہزیب نے دورہ ترکی کی وجہ سے کُل جماعتی کانفرنس کو مؤخر کرنے کے فیصلے کو ’غیر دانشمندانہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’پاکستان اس مشکل گھڑی میں ترکی کے عوام کے ساتھ ہے لیکن ملکی مسائل اتنے گھمبیر ہیں کہ تمام ملکی قیادت جب تک سر جوڑ کر نہ بیٹھے حل نا ممکن ہے۔‘
دہشتگردی کے معاملے پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس مؤخر کرنا غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ سانحہ پشاور کے چند روز بعد کے ترجیحات پھر بدل گئیں۔ پاکستان اس مشکل گھڑی میں ترکی کے عوام کے ساتھ ہے لیکن ملکی مسائل اتنے گھمبیر ہیں کہ تمام ملکی قیادت جب تک سر جوڑ کر نہ بیٹھے، حل نا ممکن ہے۔
— Adil Shahzeb (@adilshahzeb) February 7, 2023
اسریٰ نامی صارف نے لکھا کہ اس دورے کے پیش نظر ترکیہ میں حکام کو انتظامات کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا شہباز اور بلاول ریسکیو ورکرز ہیں؟‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اور پنجاب کے سابق وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر صحت اجازت دے تو پاکستان کے سابقہ ہر دل عزیز وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو پاکستان کے دوست ملک ترکی کا اس مصیبت کی گھڑی میں دورہ کرنا چاہیے۔‘
اگر صحت اجازت دے تو پاکستان کے سابقہ ہر دل عزیز وزیراعظم اور پی ٹی آئ کے چئیرمین عمران خان کو پاکستان کے دوست ملک ترکی کا اس مصیبت کی گھڑی میں دورہ کرنا چاہئیے
— Hashim Dogar|Ex Provincial Minister Punjab (@ColhashimDogar) February 6, 2023
اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے اس حوالے سے مؤقف اختیار کیا کہ ’ترکیہ کی مشکل گھڑی میں پاکستان مکمل ان کے ساتھ ہے لیکن آپ کے اپنے گھر کے حالات اولین ترجیح ہونے چاہییں۔‘
پہلے APC کروائی جانی چاہیے؛ پہلے اپنے گھر کے حالات کی دُرستی پر توجہ دیجئے؛ دہشتگردی، نیشنل سیکورٹی، زیادہ سنگین مسائل ہیں۔ اپنے ملک کے عوام اور حالات پر پہلی توجہ پھر ضرور دیگر ممالک سے اظہارِ یکجہتی کیلئے دورہ ہو جائے۔ سانحۂ پشاور کے شہداء کے لواحقین ریاست سے توجہ مانگتے ہیں۔
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 7, 2023