Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شہباز اور بلاول ریسکیو ورکر ہیں؟‘ وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دورہ ترکیہ پر بحث

وزیراعظم شہباز شریف وزیرخارجہ بلاول بھٹو کے ساتھ بدھ کو انقرہ روانہ ہوں گے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ جائیں گے جہاں وہ صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کرکے ترکیہ میں زلزلے کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس اور تعزیت کریں گے۔
منگل کو پاکستان کی وزیرا اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے جمعرات 9 فروری کو بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بھی مؤخر کی جا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ترکیہ کی امدادی ایجنسی اے ایف اے ڈی نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد تین ہزار 381 ہو گئی ہے۔
وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں زلزلہ متاثرین کی معاونت کے لیے ریلیف فنڈ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ان کی کابینہ کے اراکین اس فنڈ میں ایک، ایک ماہ کی تنخواہ جمع کروائیں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے اور پاکستان کی جانب سے ڈاکٹرز، پیرامیڈکس اور ریسکیو اہلکاروں پر مبنی خصوصی ٹیمیں ترکیہ بھیجی جا رہی ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ضرورت کا سامان اور ادویات بھی ایک طیارے کے ذریعے ترکیہ بھیج دی گئی ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی لوگ ترکیہ، شام اور زلزلے سے متاثرہ دیگر علاقوں کی مدد کی نہ صرف اپیل کر رہے ہیں بلکہ حکومت پاکستان کو مدد کے لیے آگے بڑھنے پر داد بھی دے رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ترکی نے 2005 کے زلزلے میں پاکستان کی بہت مدد کی۔ اب ہماری باری ہے۔ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔‘
پاکستانی سوشل میڈیا پر کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ کا  دورہ نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
سینیئر صحافی عباس ناصر نے کہا کہ ترکیہ میں حکام امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوں گے۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’گھر میں دہشتگردی کو ایک بار پھر کم ترجیح دی جا رہی ہے۔ معیشت خراب ہے۔ پاکستان کے لوگوں کو ضرورت ہے کہ ان کے رہنما ان کے درمیان رہیں نہ کہ ملک سے باہر۔ ترکوں پر مسلط کیوں ہو رہے ہیں؟‘
خیال رہے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پچھلے مہینے پشاور میں ہونے والے ایک حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صحافی و اینکرپرسن عادل شاہزیب نے دورہ ترکی کی وجہ سے کُل جماعتی کانفرنس کو مؤخر کرنے کے فیصلے کو ’غیر دانشمندانہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’پاکستان اس مشکل گھڑی میں ترکی کے عوام کے ساتھ ہے لیکن ملکی مسائل اتنے گھمبیر ہیں کہ تمام ملکی قیادت جب تک سر جوڑ کر نہ بیٹھے حل نا ممکن ہے۔‘
اسریٰ نامی صارف نے لکھا کہ اس دورے کے پیش نظر ترکیہ میں حکام کو انتظامات کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا شہباز اور بلاول ریسکیو ورکرز ہیں؟‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اور پنجاب کے سابق وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر صحت اجازت دے تو پاکستان کے سابقہ ہر دل عزیز وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو پاکستان کے دوست ملک ترکی کا اس مصیبت کی گھڑی میں دورہ کرنا چاہیے۔‘
اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے اس حوالے سے مؤقف اختیار کیا کہ ’ترکیہ کی مشکل گھڑی میں پاکستان مکمل ان کے ساتھ ہے لیکن آپ کے اپنے گھر کے حالات اولین ترجیح ہونے چاہییں۔‘
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’اپنے ملک کے عوام اور حالات پر پہلی توجہ دیں پھر ضرور دیگر ممالک سے اظہار یکجتی کے لیے دورے کریں۔‘

شیئر: