Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حارث رؤف پر پابندی، آئی سی سی کی ’افسوسناک اور جانبدارانہ کارروائی ہے‘

ایشیا کپ کے دوران انڈیا اور پاکستان کے درمیان کئی مواقعوں پر گرما گرمی دیکھی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ستمبر میں منعقد ہونے والے ایشیا کپ 2025 کے دوران مختلف میچوں میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر انڈیا اور پاکستان کے کھلاڑیوں کو سزائیں سناتے ہوئے حارث رؤف پر پابندی عائد کر دی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے یہ سزائیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایونٹ کو گزرے ایک ماہ سے زائد عرصہ ہو چکا ہے۔
آئی سی سی کے مطابق ان مقدمات کی سماعتیں ’ایمریٹس آئی سی سی ایلیٹ پینل آف میچ ریفری‘ کے اراکین نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان 14، 21 اور 28 ستمبر کو کھیلے گئے میچوں کے واقعات کے بعد کیں۔

14 ستمبر، پاکستان بمقابلہ انڈیا

میچ ریفری رچی رچرڈسن کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے بعد انڈیا کے سوریا کمار یادیو کو آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.21 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا جو کھیل کی بدنامی سے متعلق ہے۔ انہیں میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ اور دو ڈی میرٹ پوائنٹس دیے گئے ہیں۔
پاکستان کے صاحبزادہ فرحان کو اسی ضابطے کی خلاف ورزی پر باضابطہ وارننگ اور ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا گیا جبکہ حارث رؤف کو بھی یہی جرم ثابت ہونے پر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ اور دو ڈی میرٹ پوائنٹس دیے گئے ہیں۔

21 ستمبر، پاکستان بمقابلہ انڈیا

میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی زیرِ نگرانی ہونے والی سماعت میں انڈیا کے ارشدیپ سنگھ کو آرٹیکل 2.6 کی خلاف ورزی کے الزام سے بری کر دیا گیا ہے۔ یہ شق کسی فحش، توہین آمیز یا اشتعال انگیز اشارے کے استعمال سے متعلق ہے۔ چونکہ جرم ثابت نہیں ہوا اس وجہ سے کھلاڑی کو کوئی سزا نہیں دی گئی ہے۔

28 ستمبر، انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ فائنل

ایشیا کپ کے فائنل کے دوران انڈیا کے جسپریت بمراہ نے آرٹیکل 2.21 کے تحت ’کھیل کی بدنامی کا باعث بننے والے رویے‘ کے الزام کو تسلیم کیا جس کے بعد انہیں سزا کے طور پر باضابطہ وارننگ اور ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا گیا ہے۔ جسپریت بمراہ کے جرم تسلیم کر لینے کی وجہ سے باقاعدہ سماعت نہیں ہوئی۔
میچ ریفری رچی رچرڈسن کی زیرِ صدارت سماعت میں پاکستان کے حارث رؤف کو دوبارہ اسی شق کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا۔ انہیں میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ اور دو مزید ڈی میرٹ پوائنٹس دیے گئے۔
اس طرح سے حارث رؤف کے ڈی میرٹ پوائنٹس کی مجموعی تعداد 24 ماہ کے اندر چار ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں انہیں آئی سی سی کے ضابطے کے تحت دو معطلی پوائنٹس ملے ہیں۔ ان کے مطابق حارث رؤف پر جنوبی افریقہ کے خلاف چار اور چھ نومبر کو شیڈول میچز میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان فیصلوں پر ملے جھلے تبصروں کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایکس صارف سجاد بلوچ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’آئی سی سی کی جانب سے حارث رؤف پر صرف دو میچز کی پابندی قابل مذمت ہے، اس پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے۔‘
میگا پری انڈیا نامی اکاؤنٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس ایشیا کپ میں نظم و ضبط ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے، سوریا اور بمراہ پر عائد پابندیاں تو سب کے لیے حیران کن ہیں لیکن حارث رؤف کی معطلی واقعی پاکستان کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ امید ہے کہ آئندہ کھلاڑی اپنے جذبات پر قابو رکھیں گے۔‘
خان ورس نامی صارف نے سزاؤں کی خبر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ آئی سی سی کی انتہائی افسوسناک اور جانبدارانہ کارروائی ہے، میں حارث رؤف کے عمل سے متفق نہیں ہوں، لیکن وہ تو انڈین ٹیم کے رویے کے ردِعمل میں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کرکٹ عالمی سطح پر ترقی نہیں کر پا رہی۔ فیفا اس معاملے میں آئی سی سی سے کہیں زیادہ سنجیدہ اور بالغ ادارہ ہے۔‘
علی ظفر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’حارث رؤف کو آنے والے میچز میں نہیں کھیلنا چاہیے کیونکہ ان کی کارکردگی بہت خراب ہے اور انہیں اپنی صلاحیتوں پر مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے۔‘

آئی سی سی کی سزائیں

آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کے لیول ون کی خلاف ورزی پر کم از کم سزا آفیشل وارننگ اور زیادہ سے زیادہ سزا میچ فیس کے 50 فیصد جرمانے اور ایک یا دو ڈی میرٹ پوائنٹس کی ہوتی ہے۔
جب کسی کھلاڑی کے چار یا زیادہ ڈی میرٹ پوائنٹس 24 ماہ کے دوران جمع ہو جائیں تو انہیں معطلی پوائنٹس میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
دو معطلی پوائنٹس ایک ٹیسٹ یا دو ون ڈے یا دو ٹی20 میچز کی پابندی کے برابر ہوتے ہیں۔
ڈی میرٹ پوائنٹس کھلاڑی کے ریکارڈ پر 24 ماہ تک برقرار رہتے ہیں اس کے بعد ختم کر دیے جاتے ہیں۔

شیئر: