Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب، سیلز ٹیکس 18 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ

صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آرڈیننس کے بجائے پارلیمان میں قانون سازی کے ذریعے منی بجٹ پاس کرانے کی تجویز کے بعد وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’فنانس بل آج پارلیمان میں پیش کیا جائے گا، وفاقی کابینہ کی جانب سے اس بل کی منظوری دے دی گئی ہے۔‘
آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے فنانس بل کو فوری طور پر پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے معاہدے میں مزید پیش رفت ممکن ہو گی۔
 فنانس بل میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز پیش کی جائے گی اور اس بات کا اعلان وزیر خزانہ اسحاق ڈار چند روز قبل نیوز کانفرنس میں کر چکے ہیں۔
منگل کو ایوان صدر میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات میں انہیں منی بجٹ پر بریفنگ دی تھی۔
صدر مملکت نے وفاقی وزیر خزانہ کو تجویز دی تھی کہ حکومت کو نئے ٹیکسز لگانے کے لیے آرڈیننس کے بجائے پارلیمان سے قانون سازی کرنی چاہیے۔ 
ملاقات میں وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت اور اتفاق رائے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’حکومت ایک آرڈیننس جاری کر کے ٹیکسوں کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔‘
صدر مملکت نے وزیر خزانہ کی نئے ٹیکسز کے لیے آرڈیننس لاگو کرنے کی تجویز پر کہا کہ ’اس اہم موضوع پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا زیادہ مناسب ہوگا، پارلیمنٹ کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے تاکہ بل کو بلاتاخیر قانون بنایا جا سکے۔‘
خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد کہا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانا ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانا ہوں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر مذاکرات کے لیے حکومتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ریاست ِپاکستان حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر قائم رہے گی۔‘
دوسری جانب مقامی میڈیا کے مطابق صدر مملکت اور وزیر خزانہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں منی بجٹ اور ملکی معاشی صورت حال کے علاوہ الیکشن کی ٹائم لائن پر بھی بات ہوئی، تاہم سرکاری سطح پر الیکشن کے ٹائم فریم سے متعلق گفتگو کی تصدیق نہیں ہوئی۔ 
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی صدر عارف علوی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار بیک ڈور رابطوں کے ذریعے اپنا کردار ادا کر چکے ہیں۔ 
مقامی میڈیا کے مطابق صدر عارف علوی نے وزیر خزانہ سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے بھی رابطہ کیا اور ملاقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اس سے قبل جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ ’آئی ایم ایف کے وفد سے 10 دن طویل گفتگو ہوئی اور اس کے لیے ہم نے تیاری کر رکھی تھی۔‘
’حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔‘

وزیر خزانہ نے کہا کہ ’پہلے سے طے شدہ معاہدے کے مطابق پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر طے ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے تجویز کیا ہے اور ’پاکستان کے مفاد میں بھی ہے کہ چند شعبوں میں اصلاحات کریں۔ یہ تکلیف دہ ہے مگر ہم نے ایسا کرنا ہے۔‘
’پانچ سال کی بدترین گورننس کے باعث معاشی بدحالی کا شکار ہوئے۔ کوشش کریں گے کہ تاریخ میں دوسری بار پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام پورا کرے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’پہلے سے طے شدہ معاہدے کے مطابق پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر طے ہے جس میں سے پیٹرول پر لگ چکی ہے جبکہ ڈیزل پر 40 روپے لگائی جا چکی ہے، دس روپے مزید بڑھائی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے تمام معاشی امور پر گفتگو کی اور ریویو کے نتیجے میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ قرض کی قسط ملے گی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مذاکرات جاری رہیں گے، پاکستان اصلاحات پر عمل کرے۔‘
آئی ایم ایف کے مطابق ’پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ جن پالیسیوں پر گفتگو ہوئی ہے ان کو حتمی طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے آنے والے دنوں میں ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے۔‘
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول مذاکرات ختم ہو گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے مشن لیول پر مذاکرات کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔

شیئر: