Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مفت کھانے کی سکیم‘، شارجہ کا ریستوران جو پاکستانیوں کا خاص خیال رکھتا ہے

کراچی سٹار ریسٹورنٹ میں مفت کھانا دیا جاتا ہے مگر عزت نفس کا بھی خیال رکھا جاتا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
جب آٹھ برس قبل انہوں نے اپنے ریستوران کے قریب ایک بھوکے شخص کو دیکھا تو پاکستان سے تعلق رکھنے والے مالک نے فیصلہ کیا کہ وہ ان لوگوں کو مفت کھانا کھلائیں گے جو خرید نہیں سکتے۔
اس کے بعد آج تک سٹاف نے کسی ایسے شخص کو خالی پیٹ نہیں جانے دیا جس کے پاس پیسے نہ ہوں۔
عرب نیوز کے مطابق شارجہ میں پشاور سے تعلق رکھنے والے شاہد اصغر بنگش نے 2008 میں کراچی سٹار کے نام سے ہوٹل کا آغاز کیا جس میں جنوبی ایشیائی ڈشنز جیسے بریانی، کڑاہی اور کباب وغیرہ ملتے ہیں۔
کراچی سٹار کے مالک نے عرب نیوز کو بتایا کہ کچھ سال قبل انہیں معلوم ہوا کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو امارات کام کی تلاش میں آتے ہیں اور کئی بار ایسی صورت حال میں گِھر جاتے ہیں کہ وہ اپنی جیب سے کھانا تک نہیں کھا سکتے۔
’مفت کھانے کی سکیم ان لوگوں کے لیے شروع کی گئی تھی جن کو دھوکے سے ایجنٹس نے عمارات لا کر چھوڑ دیا یعنی وہ لوگ جن کے پاس ملازمت ہے نہ کھانے کے لیے پیسے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان لوگوں کو ملازمت تو نہیں دے سکتے تاہم اتنا ضرور ہے کہ ان کے کھانے کی مشکل آسان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

کراچی سٹار میں ایشیائی ڈشز پیش کی جاتی ہیں (فوٹو: کراچی سٹار فیس بک)

ان کے مطابق ’کوئی خاص تعداد مقرر نہیں کی گئی کہ کتنے افراد کو کھانا دینا ہے تاہم 50 کے قریب روزانہ ہی مفت کھانے دیے جاتے ہیں۔‘
شاہد اصغر کے بقول ’ہماری طرف سے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں یہ لوگ اس روز کے مینیو میں سے کسی بھی چیز کا آرڈر دے سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ مفت کھانا کھانے والوں کی عزت نفس بھی مجروح نہیں ہونے دی جاتی۔ اس کے لیے ہمارے سٹاف نے کوڈ ورڈز طے کر رکھے ہیں جس سے دوسرے گاہکوں کو پتہ نہیں چلتا کہ یہاں کوئی فری بھی کھانا کھا رہا ہے۔
دھوکہ بازی کا شکار ہو کر امارات پہنچنے والے افضل خان بھی انہی میں سے ایک ہیں جو ریستوران پر آتے ہیں۔ ان کو کراچی سٹار صرف کھانا ہی نہیں دے رہا بلکہ امید بھی دکھا رہا ہے۔
شروع میں وہ کھانے کے لیے آنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے کہ کہیں سٹاف ان کو بھکاری نہ سمجھ لے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’سٹاف بہت اچھا اور مہربان ہے جبکہ جو کھانا دیا جا رہا ہے وہ بھی بہت مزیدار ہے۔‘

سٹاف ایسے کوڈ ورڈز استعمال کرتا ہے کہ دوسرے گاہکوں کو پتہ نہیں چلتا کہ کوئی فری میں کھانا کھا رہا ہے (فوٹو: کراچی سٹار، فیس بک)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس سے مجھے اتنی توانائی ملی ہے کہ میں ملازمت کی تلاش کر سکوں۔‘
اس ریستوران میں بیٹھ کر فری کھانے کے علاوہ ساتھ لے جانے کی سہولت بھی موجود ہے۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے فیصل اقبال کہتے ہیں کہ ’میں اس ریستوران کا بہت شکرگزار ہوں کیونکہ اس کی بدولت مجھے وہ توانائی ملی جس کی مجھے مشکل وقت میں ضرورت تھی۔‘
اسی طرح پاکستان سے ہی تعلق رکھنے والے ایک اور شخص نے بتایا کہ ’مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ مجھے بھی ویسے ہی سروس پیش کی گئی جیسے پیسے ادا کرنے والوں کو دی جا رہی تھی۔ میں عزت نفس کو برقرار رکھنے کے اس طرزعمل پر ریستوران کے مالک اور سٹاف کا شکرگزار ہوں۔‘
 

شیئر: