Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹروں نے 11 سالہ لڑکی کے معدے سے بالوں کا گُچھا نکال لیا

ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ’اگر معدے سے بال نہ نکالے جاتے تو لڑکی کو درد ہوتی اور آہستہ آہستہ اس کا وزن کم ہو جاتا‘ (فائل فوٹو: پِکس نیو)
یورپی ملک جمہوریہ چیک میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے جہاں ڈاکٹروں نے سرجری کے ذریعے 11 سالہ لڑکی کے معدے سے بیئر پینے والے گلاس کے سائز جتنے بال نکالے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمہوریہ چیک کے ہسپتال نے منگل کے روز بتایا ہے کہ ’سرجنز نے ایک لڑکی کے معدے سے بیئر (بالوں کا گُچھا) کے گلاس جتنے بال نکالے ہیں۔ لڑکی بال کھانے والی ایک ذہنی بیماری کا شکار ہے۔‘
11 سالہ لڑکی ریپنزل سنڈروم کا شکار ہے جس کا سب سے پہلا کیس 1968 میں سامنے آیا تھا جس کے بعد سے اب تک صرف درجن کے قریب ہی مزید ایسے کیسز سامنے آئے ہیں۔
’ریپنزل سنڈروم‘ نامی بیماری کا نام براردز گِرم کی کہانی کے کردار پر رکھا گیا ہے جس پر 2010 میں ڈزنی نے بلاک بسٹر اینیمیٹڈ فلم ’ٹینگلڈ‘ بھی بنائی تھی۔
جمہوریہ چیک کے شہر اوپاوا میں واقع ہسپتال کے ہیڈ سرجن ماتس پیٹیجا کا کہنا ہے کہ ’اس  بیماری کا تعلق بال نوچنے والی بیماری ٹرائیکوٹیلومینیا اور بال کھانے والی بیماری ٹرائیکوفیگیا سے ہے۔ اس بیماری سے زیادہ تر لڑکیاں بچپن سے بلوغت تک متاثر ہوتی ہیں۔‘
لڑکی کے معدے میں موجود بال 8 انچ تک لمبے اور 3 انچ تک موٹے تھے جنہیں منہ کے ذریعے نکالنا بہت مشکل تھا جس کے باعث اس کی سرجری کی گئی۔
ڈاکٹر مارتس پیٹیجا مزید کہتے ہیں کہ ’اگر معدے سے بال نہ نکالے جاتے تو لڑکی کو درد ہوتی اور آہستہ آہستہ اس کا وزن کم ہو جاتا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’تشویشناک کیسز میں اس سے باعث معدے میں زخم ہو سکتا ہے اور بال جسم میں پھیل سکتے تھے۔‘

شیئر: