Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم، ’یہ انتقامی کارروائی تھی‘

وزیراعظم ہاؤس کے بیان کے مطابق ’کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سنیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریفرنس واپس لینے کا حکم دے دیا ہے۔
جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ’وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔‘
’کمزور بے بنیاد اور سیاسی وجوہات پر کیوریٹیو ریویو ریفرنس دائر ہوا تھا۔‘
بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی ہدایت کر دی ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیا گیا۔ یہ ریفرنس نہیں تھا، آئین اور قانون کی راہ پر چلنے والے ایک منصف مزاج جج کے خلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران نیازی کی انتقامی کارروائی تھی۔‘
انہوں مزید کہا کہ ’یہ عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور اتحادی جماعتوں نے اپوزیشن کے دور میں بھی اس جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی تھی۔‘
عمران نیازی نے صدر کے آئینی منصب کا اس مجرمانہ فعل کے لئے ناجائز استعمال کیا۔ صدر عارف علوی عدلیہ پر حملے کے جرم میں آلہ کار اور ایک جھوٹ کے حصہ دار بنے۔‘
بعدازاں اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد 14 اپریل کو عمران خان نے انصاف لائرز فورم کے ایک اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاد صدارتی ریفرنس لانا غلطی تھی۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بھی کہا ہے کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ احترام کا تعلق ہے۔ یہ ریفرنس فروغ نسیم نے دائر کیا تھا۔‘
 اپریل 2022 کو بھی فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں سابق وزیرقانون فروغ نسیم کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ تمام معاملہ آپ نے کھڑا کیا تھا۔ آپ کے اصرار پر ریفرنس بھیجا گیا تھا۔‘

شیئر: