Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کا کام پنچایت نہیں، آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے: وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ اتحادیوں کی کوشش ہے کہ ایک ہی دن انتخابات ہوں۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ثالثی اور پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں بلکہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے۔
بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے اقدامات پر تحفظات ہیں اور پارلیمان نے اس کو قبول نہیں کیا۔
’ثالثی اور پنچائیت ان کا کام نہیں، ان کا کام قانون اور آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے۔ لہٰذا اس بارے میں کہ ایک دن الیکشن ہونے چاہییں اور کب ہونے چاہییں اس بارے میں اتحادی جماعتوں کے اندر مکمل اتفاق ہے کہ الیکشن نومبر میں ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے کیے گئے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بات چیت کے بارے میں ایک رائے ہے کہ گفتگو کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے۔
’ایک رائے یہ بھی ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کے ذریعے ان تک بات پہنچائیں اور جو پارلیمانی کمیٹی ہے وہ اس میں گنجائش پیدا کر سکتی ہے تاکہ قوم یہ جان سکے کہ اس اتحادی حکومت کے زعما نے اپنی آخری کوشش کر لی کہ ایک ہی دن الیکشن کی تاریخ پر سب اکٹھے ہو جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے ملکی چیلنجز کو حل کرنے کے تجاویز دینے کے بجائے استحصال کیا۔

اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ (فوٹو: اے پی پی)

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے لیے فنڈ دینے کا فیصلہ بھی پارلیمان کرے گی۔
وزیراعظم کے مطابق اتحادی متفق ہیں کہ 13 اگست کی تاریخ کو پارلیمان کی مدت ختم ہو۔ ’الیکشن کے لیے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے۔‘
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’کل اسی بینچ نے الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی کے حوالہ سے جواب مانگا ہے، اس سے پہلے سپریم کورٹ نے جو فیصلے دیے تھے ان کو پارلیمان نے ڈیل کیا اور آج بھی میں سمجھتا ہوں کہ پارلیمان نے جو فیصلے دیے ہیں اور قراردادیں منظور کی ہیں یہ معاملہ بھی پارلیمان چاہے گی کہ اس کے سامنے لایا جائے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے سامنے تین چار معاملات ایسے ہیں جن پر پارلیمان اپنا فیصلہ دے چکی ہے اور اب دوبارہ چونکہ ہمیں بتایا گیا کہ کل آپ نے جواب دینا ہے تو پارلیمان نے ہی اب اس کا فیصلہ کرنا ہے۔‘

شیئر: