Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کا ’حق دو تحریک‘ کے مولانا ہدایت الرحمان کی رہائی کا حکم

کیس کی سماعت جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔  
جمعرات کو عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے تین لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ 
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت مولانا ہدایت الرحمان کے وکیل کامران مرتضٰی نے عمران خان کا نام لیے بغیر دلچسپ دلائل دیے۔
انھوں نے کہا کہ ’میرے موکل مولانا ہدایت الرحمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔‘
جس پر پوچھا گیا کہ ’آپ نے احاطہ عدالت میں گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا؟‘
وکیل کامران مرتضیٰ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’ہم اگر احاطہ عدالت میں گرفتاری چیلنج کرتے تو آپ گرفتاری غیرقانونی قرار دے دیتے۔ گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر آپ یہ بھی کہہ سکتے تھے ہدایت الرحمان سپریم کورٹ کی تحویل میں ہیں۔‘

مولانا ہدایت الرحمان کو 13 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر مولانا ہدایت الرحمان)

کامران مرتضٰی نے کہا کہ ’عدالت سے گرفتاری کے حوالے سے اس وقت سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہیں آیا تھا کہ عدالتی احاطہ سے گرفتاری غیر قانونی ہو گی۔ یہ اصول سپریم کورٹ نے عمران خان گرفتاری کیس میں طے کیا۔ عدالت نے عمران خان گرفتاری غیر قانونی اور انھیں اپنے حفاظت میں بھی رکھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گوادر میں مظاہرین پانی مانگ رہے تھے جبکہ مولانا ہدایت الرحمان پر قتل پر اکسانے کا الزام لگایا گیا۔‘
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ہدایت الرحمان پر پولیس اہلکار کے قتل پر اکسانے اور اعانت کا الزام ہے؟ جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اکسانے اور اعانت کے جرم کا تعین ٹرائل میں ہو گا۔ مولانا ہدایت الرحمان کی تحریک پانی کی فراہمی سے متعلق ہے۔ 
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ’مقتول پولیس اہلکار ماجد جوہر پر گولی چلانے والا ملزم یاسر علی گرفتار ہو چکا ہے۔ جب تک مرکزی ملزم جوڈیشل نہیں ہو جاتا عدالت ضمانت کا کیس نہ سنے۔‘
عدالت نے استدعا مسترد کردی اور مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔  
مولانا ہدایت الرحمان کو قتل کے الزام میں 13 جنوری 2023 کو گوادر سے گرفتار کیا گیا تھا۔  

مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں احتجاج کیا گیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر، مولانا ہدایت الرحمان)

سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالت نے مولانا ہدایت الرحمان کو رہا کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔ اس کامیابی پر گوادر کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ سے انصاف ملا ہے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت آئینی قانونی معاشی بحران میں پھنس گیا ہے۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اور گوادر اہم شہر ہے۔ وہاں پانی نہیں ہے، تعلیم، صحت کی سہولیات نہیں ہیں۔ گوادر میں غریب مچھیروں کا روزگار ختم ہو گیا ہے۔ آج 125 دن جیل میں رہنے کے بعد مولانا ہدایت الرحمان کو آزادی ملی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔  
انھوں نے کہا کہ ’ترقی کے لیے آئین اور قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہوں۔‘  
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیے جانے کے بعد جماعت اسلامی مولانا ہدایت الرحمان کی احاطہ عدالت سے گرفتاری کے معاملے پر تحریک شروع کر رکھی تھی۔
اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے چیف جسٹس کو ’دو نہیں ایک پاکستان‘ کے عنوان سے خط بھی لکھا تھا۔  

شیئر: