انڈین حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے بعد ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ کے خلاف احتجاج کرنے والے ریسلرز نے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر سے ملاقات کی ہے۔
یہ پانچ روز میں حکام اور ریسلرز کے درمیان ہونے والی دوسری ملاقات ہے۔ سنیچر کو رات گئے احتجاج کرنے والے ریسلرز کی وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں
این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے منگل کو رات گئے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’حکومت ریسلرز کے ساتھ ان کے معاملات پر مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور میں ان کو ایک بار پھر دعوت دیتا ہوں۔‘
انڈین خواتین ریسلرز کا موقف ہے ان کو بریج بھوشن جن کا تعلق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے، نے جنسی طور پر ہراساں کیا تھا اور کئی ماہ سے ان کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں جبکہ دوسری جانب بریج بھوشن الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔
ان کے مطابق ’احتجاج کی تحریک نے دم نہیں توڑا اور یہ جاری رہے گی۔ ہم حکمت عملی طے کر رہے ہیں کہ اس کو آگے کیسے بڑھایا جائے گا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ریسلرز حکومت کے ردعمل سے مطمئن نہیں ہیں جبکہ حکومت ہمارے مطالبات سے بھی اتفاق کرنے کو تیار نہیں۔‘
سات خواتین ریسلرز جن میں ایک نابالغ بھی شامل ہے، نے بریج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے اور ان کے خلاف غیرجانبدارانہ تحقیقات اور ایکشن کا مطالبہ کیا تھا۔
دہلی پولیس الزامات کے بعد فیڈریشن کے سات افراد سے پوچھ گچھ بھی کر چکی ہے۔
علاوہ ازیں بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹیکیٹ نے منگل کو کہا تھا کہ یونین کی جانب سے خواتین ریسلرز کی حمایت ختم نہیں کی گئی اور نو جون کو بریج بھوشن کے خلاف ہونے والے مظاہرے کو ملتوی کیا گیا اور یہ قدم بھی ریسلرز کی درخواست پر اٹھایا گیا ہے۔