Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز خٹک اور عمران خان کی راہیں جُدا، تحریک انصاف سے نکال دیا گیا

پرویز خٹک نے دو جون کو پی ٹی آئی کی صوبائی صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے پر پارٹی سے نکال دیا گیا۔ 
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے بدھ کو سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔
اعلامیے کے مطابق پرویز خٹک پر کارکنوں کو پارٹی چھوڑنے کے لیے اُکسانے کا الزام تھا تاہم انہوں نے مقررہ وقت میں شوکاز نوٹس کا جواب نہیں دیا جس کے بعد ان کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پرویز خٹک نے دو جون کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرکے پی ٹی آئی کی صوبائی صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ 
یاد رہے کہ پرویز خٹک 2013 کے الیکشن میں نوشہرہ سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوکر وزیراعلٰی خیبر پختونخوا منتخب ہوئے تھے۔
سنہ 2018 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے انہیں وزیر دفاع کا قلم دان سونپا تھا۔
پرویز خٹک پر الزام کیا تھا؟ 
9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک منظر سے غائب ہوگئے تھے جس سے ان کی پارٹی سے دُوریاں پیدا ہوگئیں۔
سابق وزیراعلٰی پر الگ گروپ بنانے اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے کے لیے اُکسانے کا الزام بھی لگایا گیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پرویز خٹک کی بنیادی پارٹی رکنیت کے خاتمے کا نوٹی فیکیشن 

ان پر یہ الزام بھی لگا کہ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی سے بھی رابطے قائم کیے رکھے۔ 
پی ٹی آئی کے مطابق ’پرویز خٹک نے نہ صرف پارٹی کے ناراض قائدین سے رابطہ کیا بلکہ نظریاتی ورکرز کو پارٹی چھوڑنے کا مشورہ بھی دیا جس کی شکایت عمران خان تک پہنچائی گئی۔‘
پارٹی عہدیداروں کے مطابق پرویز خٹک اپنے حلقے کی نجی محفلوں میں عمران خان کو 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔ 
پرویز خٹک عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ اپوزیشن سے مذاکرات ہوں یا حکومتی کمیٹی سے بات چیت، پرویز خٹک ہر کمیٹی میں شامل ہوتے تھے۔ 

شیئر: