Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امید ہے نگراں وزیراعظم غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے‘

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تمام جماعتوں کی طرف سے سینیٹر انوارالحق کاکڑ کے نام پر اعتماد ہمارے درست انتخاب کی علامت ہے۔
اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف نے انوارالحق کاکڑ کو نگراں وزیراعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آئینی طریقہ کار پر چلتے ہوئے ایک اچھے نام پر اتفاق ہوا۔
سنیچر کو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دی تھی۔  
رپورٹس کے مطابق 14 اگست کو وزیراعظم شہباز شریف کو الوداعی گارڈ آف آنر دیا جائے گا جبکہ نگراں وزیراعظم بھی اسی دن حلف اٹھائیں گے۔
پی ایم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مشاورت میں مدد کی۔‘
انہوں نے بلوچستان سے نگراں وزیراعظم کے انتخاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ وہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انوارالحق کاکڑ ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہے۔
’دعا گو ہوں کہ نگراں وزیراعظم اور ان کی کابینہ عوام اور آئین کی توقعات پر پورا اتریں گے۔‘

سردار اختر مینگل کا نگراں وزیراعظم کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے نگراں وزیراعظم کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک ایسے شخص کو نامزد کیا گیا جس سے ہمارے لیے سیاست کے دروازے بند کر دیے گئے۔‘
انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو ایک خط لکھا کہ اس طرح کے فیصلوں نے ہمارے اور آپ کے درمیان مزید دوریاں پیدا کر دیں۔
انہوں نے خط میں گلے شکوؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ خط 22 جولائی 2022 کے پیغام کا تسلسل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اہم فیصلوں میں اتحادیوں کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلے کرنا بد اعتمادی ہی کو دوام بخشے گا۔‘

بلوچستان نیشنل پارٹی مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت کا حصہ تھی۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

نگراں وزیر اعظم کے لیے نامزد انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے تاہم  حالیہ دنوں میں وہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قریب آگئے تھے۔ ان کی سابق وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال کے ساتھ  مسلم لیگ ن میں شمولیت کی خبریں بھی گرم تھیں۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں پہلی بار پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ اس کے بعد وہ ن لیگ میں شامل ہو گئے۔ 
2015 میں نواب ثناء اللہ زہری کے دور میں حکومت بلوچستان کے ترجمان بنے تاہم دسمبر 2017 میں انہی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں پیش پیش رہے۔
اس کے بعد عبدالقدوس بزنجو چھ ماہ کے لیے وزیراعلٰی رہے تو ان کی کابینہ میں انوار الحق کاکڑ  مشیر برائے اطلاعات رہے-
انوار الحق کاکڑ مارچ 2018 میں مسلم لیگ ن کی حمایت سے آزاد حیثیت سے چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوئے تاہم اسی مہینے وہ مسلم لیگ ن سے منحرف ہونے والے اس گروپ کا حصہ بن گئے جنہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ انوار الحق کاکڑ بی اے پی کے مرکزی ترجمان مقرر کیے گئے۔
انوار الحق کاکڑ کا تعلق پشتونوں کے معروف کاکڑ قبیلے سے ہیں انہیں مادری زبان پشتو کے علاوہ اردو، براہوی اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔  
ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے نجی اسکول سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے علاوہ انوار الحق کاکڑ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی سیکورٹی ورکشاپ کا بھی حصہ رہیں-

شیئر: