Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر پوتن موجودہ فرنٹ لائنز پر یوکرین سے جنگ بندی کے لیے تیار ہیں: روئٹرز

روسی صدر کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ جنگ جتنی بھی طویل ہو ولادیمیر پوتن لڑ سکتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن مذاکرات کے ذریعے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔
چار روسی ذرائع نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اگر یوکرین اور مغرب نے جواب نہ دیا تو بھی وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھیوں کی گفت و شنید سے واقفیت رکھنے والے تین ذرائع کا کہنا ہے کہ ’روسی صدر نے مشیروں کے ایک چھوٹے گروپ کے سامنے مغرب کی جانب سے بات چیت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔‘
’صدر ولادیمیر پوتن، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے مذاکرات کو مسترد کرنے کے فیصلے کے بارے میں بھی مایوس نظر آئے۔‘
ماضی میں صدر پوتن کے ساتھ کام کرنے والے روس کے ایک سینیئر عہدے دار جو کریملن میں اعلٰی سطح کی ہونے والی بات چیت کا علم رکھتے ہیں، نے بھی اس حوالے سے روئٹرز کے ساتھ بات کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یوکرین کی جنگ جتنی بھی طویل ہو صدر ولادیمیر پوتن لڑ سکتے ہیں، لیکن وہ جنگ بندی اور جنگ کو منجمد کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘
اس خبر میں جن دیگر شخصیات کا حوالہ دیا گیا ہے اُن کی طرح اس ذریعے نے بھی معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر رازداری کی شرط پر روئٹرز کے ساتھ گفتگو کی۔
ولادیمیر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تبصرہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ روسی صدر متعدد بار یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ روس اپنے مقاصد کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہے، اور یہ کہ اُن کا ملک ’ابدی جنگ‘ نہیں چاہتا۔
یوکرین کی وزارتِ خارجہ اور وزارتِ دفاع نے روئٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

مغربی تجزیہ کاروں کے خیال میں نئے وزیر دفاع کی تعیناتی روسی معیشت کو مستقل جنگی بنیادوں پر رکھنے کی پالیسی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ ہفتے ماہر معاشیات آندرے بیلوسوف کی روس کے وزیر دفاع کی حیثیت سے تعیناتی کو بعض مغربی عسکری اور سیاسی تجزیہ کار ایک طویل جنگ جیتنے کے لیے ملکی معیشت کو مستقل جنگی بنیادوں پر رکھنے کی پالیسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
روس کے نئے وزیر دفاع کے تقرر کا یہ فیصلہ حالیہ ہفتوں کے دوران روسی فوج کی جانب سے یوکرین میں مسلسل پیش قدمی کے بعد سامنے آیا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو عہدے سے ہٹا دیا تھا اور ان کے اس فیصلے کو دو سال سے جاری یوکرین کے ساتھ جنگ کے تناظر میں ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔
حال ہی میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے چین کا دورہ کیا ہے انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان ’لامحدود‘ پارٹنرشپ کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیجنگ میں چین اور روس کے سربراہی اجلاس میں صدر پوتن نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے چین کی تجاویز پر صدر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کیا۔
ان تجاویز کو یوکرین اور اس کے حامی مغربی ممالک نے بڑی حد تک روسی پالیسی کی پیروی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

شیئر: