Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن فلم فیسٹیول میں مسلم شناخت اجاگر کرنے کا مشن

فیسٹیول کے لیے ٹکٹ کی قیمت دیگر پروگراموں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ فوٹو عرب نیوز
برطانیہ میں ایک نئے فلمی میلے کا آغاز کیا جا رہا ہے جس میں فلم کے ذریعے مسلمانوں کے مختلف تجربات کو دنیا کے سامنے رکھا جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق مسلم انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 30 مئی سے لندن کے لیسٹر سکوائر میں شروع ہو گا۔
چار روزہ ایونٹ میں بین الاقوامی مسلمان فلم سازوں کے بیانات کے ساتھ ساتھ مسلم ثقافت اور عقیدے سے متعلق خیالات بھی پروڈکشنز میں پیش کiے جائیں گے۔
مسلم انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے ڈائریکٹر ساجد وردہ نے بتایا ہے کہ اس تہوار کا مرکزی خیال ہماری شناخت کا دوبارہ حصول  ہے جیسا کہ طویل عرصہ سے محسوس ہو رہا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے ہم فخر نہیں کر سکتے۔
ساجد وردہ نے مزید کہا ’ہمیں اپنی شناخت پس پشت ڈالنا پڑی اور ہمارے عقیدے اور شناخت کے گرد بیانیہ اکثر دوسروں کے زیرتسلط رہا۔
انہوں نے مزید کہا ’ان تصورات کو یکسر بدلنے کے لیے کمیونٹیز کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے بارے میں مسلسل مایوسی کا سامنا رہا ہے۔
اس فیسٹیول کے ذریعے ہم اپنی زندگیوں اور حقیقی تجربات کی ایک جھلک دنیا کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

فیسٹیول کو تمام عقائد کے افراد کے لیے قابل رسائی بنایا ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

فلم فیسٹیول کا آغاز مراکش کے ڈائریکٹر کمال لازراق کی فلم ’ہاؤنڈز‘  کے لندن پریمیئر سے ہو گا۔
یہ فلم کاسا بلانکا کے مضافاتی علاقے میں بسنے والے باپ بیٹے کی زندگی پر مبنی ہے جو ایک مقامی ہجوم میں چھوٹے جرائم کا ارتکاب کر کے اپنے انجام تک پہنچتے ہیں۔
فیسٹیول میں دکھائی جانے والی دیگر فلموں میں برطانیہ، فرانس، ترکی، تیونس، اردن، ایران اور سوڈان میں فلمائی گئی تنقیدی طور پر سراہی جانے والی فلمیں شامل ہیں۔

مراکش کے ڈائریکٹر کمال لازراق کی فلم سے فیسٹیول کا آغازہوگا۔ فوٹو انسٹاگرام

مسلم انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں برطانوی فلم کمیشن، نیٹ فلکس اور بی بی سی کے اشتراک سے سوال و جواب کے سیشنز، پینلز اور نیٹ ورکنگ ایونٹس شامل ہوں گے۔
ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ فلمیں ہمارے عقیدے اور اخلاقیات کے عین مطابق ہوں، بے جا تشدد، عریانیت اور فلم میں کھلے عام جنسی موضوعات سے گریز کیا جائے۔

فیسٹیول میں تنقیدی طور پر سراہی جانے والی فلمیں شامل ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

ساجد وردہ نے کہا ہے کہ منتظمین نے اس فیسٹیول کو نہ صرف مسلمانوں بلکہ دوسرے مذاہب اور عقائد کے افراد کے لیے بھی قابل رسائی بنایا ہے۔
ساجد وردہ نے بتایا ’فیسٹیول کے لیے ٹکٹ کی قیمت دیگر پروگراموں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ مختلف تنظیموں کو پاسز جاری کئے گئے ہیں اور طلباء و مالی طور پر کمزور ناظرین کو رعایتی ٹکٹ کی پیشکش ہے۔

شیئر: