’غزہ پر حملے روکے جائیں‘، یورپی ممالک نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا
’غزہ پر حملے روکے جائیں‘، یورپی ممالک نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا
بدھ 21 مئی 2025 6:46
تین مہینے کی ناکہ بندی کے بعد پیر کو پہلی چند امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی ممالک نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کا سلسلہ بند کرے اور تباہ حال علاقے میں مزید امدادی سامان پہنچنے دے۔
دوسری جانب امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ منگل کو ہونے والے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے نمائندے کا کہنا ہے کہ اس نے خود کیریم شالوم بارڈر سے چند ٹرک غزہ میں داخل ہوتے دیکھے ہیں۔
یہ اقدام اقوام متحدہ کے اس بیان کے ایک روز سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دو مارچ کو اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی ناکہ بندی سے غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
غزہ کی پٹی میں بننے والی صورت حال پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اج ہونے والی وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد غزہ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے تجارتی معاہدے پر نثرثاانی کی جائے گی۔
یورپی بلاک کی اعلیٰ سفارت کار کاجا کالاس کا کہنا ہے کہ 27 رکن ممالک میں سے اس اقدام کو زیادہ تر ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
ان کے مطابق ’ممالک دیکھ رہے ہیں کہ غزہ میں حالات ناقابل برداشت ہیں اور ہم انسانی مدد کی فراہمی کو کھولنا چاہتے ہیں۔‘
سویڈن کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین پر دباؤ ڈالے گا کہ اسرائیلی وزرا کے خلاف پابندیاں لگائی جائیں۔
وزیر خارجہ ماریہ مالمر نے ایک بیان میں کہا کہ ’چونکہ غزہ کے عام شہریوں کے لیے کوئی بہتری دکھائی نہیں دیتی اس لیے ہم کو اپنی آواز مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘
دوسری جانب برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ آزادانہ تجارت کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات بند کر دیے ہیں اور اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے بتایا گیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے آبادکاروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں جو کہ غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے اب تک کا سخت ترین اقدام ہے۔
یورپی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل نہ روکے (فوٹو: اے ایف پی)
وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ ’جنگ کو بڑھانا، امداد کو روکنا، دوستوں اور شراکت داروں کے تحفظات کو رد کرنا، یہ ناقابل دفاع اقدامات ہیں اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘
اسرائیلی اقدام کے جواب میں اسرائیل وزارت خارجہ کے ترجمان اروین مارموسٹین نے کہا کہ ’بیرونی دباؤ اسرائیل کو اپنے وجود، دفاع اور سلامتی کے راستے سے نہیں ہٹا سکتا۔‘
اسرائیل کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کے 93 ٹرک منگل کو غزہ میں داخل ہوئے جن میں آٹا، بچوں کی خوراک، ادویات اور طبی آلات شامل ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ درجنوں ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی گئی تاہم ترسیل میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ پیر کو نو ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی تھی سمندر جتنی ضرورت کے مقابلے میں صرف ایک قطرے کے برابر تھی۔
ان کے مطابق ’اگر اگلے 48 گھنٹے میں امدادی سامان نہ پہنچایا گیا تو 14 ہزار نومولود بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔‘