کراچی کے مختلف علاقوں میں گذشتہ رات سے پیر کی دوپہر تک مجموعی طور پر چھ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، اگرچہ زلزلوں کی شدت معمولی رہی، تاہم ان کا بار بار آنا غیر معمولی اور تشویش ناک ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پہلا جھٹکا اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک بج کر 6 منٹ پر آیا، جس کے بعد ایک بج کر 30 منٹ پر دوسرا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ پیر کی صبح 10 بج کر 25 منٹ پر تیسرا زلزلہ آیا، جب کہ 11 بج کر 5 منٹ، بعد ازاں 12 بج کر 17 منٹ اور 1 بج کر 11 منٹ پر مزید تین جھٹکے محسوس کیے گئے۔ مجموعی طور پر کراچی میں چھ مرتبہ زمین لرزتی محسوس کی گئی۔
مزید پڑھیں
-
کراچی میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے نکل آئےNode ID: 890480
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، صبح 10 بج کر 25 منٹ پر آنے والے زلزلے کی شدت 3.2 تھی، گہرائی 10 کلومیٹر، اور مرکز قائد آباد کے قریب تھا۔
12 بج کر 17 منٹ پر آنے والے جھٹکے کی شدت 2.2 ریکارڈ کی گئی، گہرائی 29 کلومیٹر، اور مرکز ملیر سے 5 کلومیٹر جنوب مشرق میں تھا۔
ایک بج کر 11 منٹ پر محسوس ہونے والے زلزلے کی شدت 2.4 تھی، گہرائی 188 کلومیٹر، اور مرکز ملیر سے 11 کلومیٹر مشرق میں واقع تھا۔
زلزلے کے جھٹکوں کا دائرہ کار شہر کے مختلف علاقوں تک پھیلا ہوا تھا، جن میں لانڈھی، ملیر، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، سٹیل ٹاؤن، شرافی گوٹھ اور گلشنِ حدید شامل ہیں۔ جھٹکوں کے فوراً بعد شہری گھروں اور دفاتر سے نکل کر کھلے میدانوں کی طرف دوڑ پڑے، اور کئی مقامات پر فیکٹریوں اور دفاتر کو عارضی طور پر خالی کرا لیا گیا۔
’رات بھر جاگتے رہے، بار بار جھٹکے خوفناک تھے‘
لانڈھی نمبر 4 کے رہائشی اور ایئرپورٹ کارگو ٹرمنل پر کام کرنے والے فیصل نذیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ رات ایک بجے کے بعد جھٹکوں کی وجہ سے ہم اہلِ خانہ کے ہمراہ اپنے گھر سے باہر نکل آئے۔
’کچھ ہی لمحوں میں اردگرد کے افراد بھی گھر کے قریب واقع ایک خالی میدان میں جمع ہونے لگے۔ جب دوسرے جھٹکے آئے تو ہم نے بچوں کو گاڑی میں بٹھایا اور ساری رات گلی میں گزار دی۔‘

اسی طرح سٹیل ٹاؤن کے رہائشی خالد احمد نے بتایا کہ رات بھر جھٹکوں کے باعث علاقے میں خوف و ہراس کا سماں رہا، اور کئی افراد نے پارکوں اور خالی پلاٹوں میں وقت گزارنے کو ترجیح دی۔
کوئی جانی یا مالی نقصان رپورٹ نہیں ہوا
تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم بار بار جھٹکوں کے باعث عوامی سطح پر تشویش اور بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
شہری سوشل میڈیا پر زلزلے کی وجوہات، ممکنہ جھٹکوں اور احتیاطی تدابیر سے متعلق معلومات تلاش کر رہے ہیں۔
فالٹ لائنز حرکت میں، ماہرین کی وضاحت
چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر لغاری کے مطابق کراچی میں محسوس ہونے والے یہ زلزلے لانڈھی فالٹ لائن سے جڑے ہوئے ہیں، جو کراچی کی چند متحرک فالٹ لائنز میں سے ایک ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ جھٹکے معمولی شدت کے ہیں، تاہم فالٹ لائن کے مسلسل متحرک رہنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمین کی اندرونی ساخت میں توانائی کا اخراج ہو رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کراچی کی دو اہم فالٹ لائنز، لانڈھی اور تھانہ بھولا خان کے قریب واقع ہیں، اور ان دنوں زیرِ زمین توانائی کے دباؤ میں اضافہ محسوس کیا جا رہا ہے۔
فالٹ لائن کیا ہوتی ہے؟
ماہرِ ارضیات، اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ کراچی، عدنان خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فالٹ لائنز وہ مقامات ہوتی ہیں جہاں زمین کی سطح میں دراڑیں موجود ہوتی ہیں، اور یہی دراڑیں زمین کے دو بلاکس کے درمیان واقع ہوتی ہیں۔ جب ان بلاکس میں کسی بھی وجہ سے دباؤ پیدا ہوتا ہے اور وہ اچانک سرک جاتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں زلزلے کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فالٹ لائنز کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، جن میں نارمل فالٹ، تھرسٹ فالٹ، اور سٹرائیک سلپ فالٹ شامل ہیں۔ نارمل فالٹ میں اوپری حصہ نیچے کی طرف سرکتا ہے، تھرسٹ فالٹ میں اوپری حصہ نیچے والے حصے پر چڑھ جاتا ہے، جبکہ سٹرائیک سلپ فالٹ میں دونوں حصے ایک دوسرے کے ساتھ افقی طور پر سرک جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان فالٹ لائنز پر توانائی جب جمع ہو کر خارج ہوتی ہے، تو وہ زلزلے کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فالٹ لائنز کے قریب بسنے والے علاقوں میں زلزلے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
کراچی کے قریب کیرتھر رینج اور مین باؤنڈری تھرسٹ لائن جیسے جغرافیائی عوامل بھی موجود ہیں، جو زلزلوں کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں۔
شہریوں کے لیے احتیاطی ہدایات
محکمہ موسمیات اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، مستند ذرائع سے ہی معلومات حاصل کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قریبی اداروں سے رابطہ کریں۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ تمام جھٹکوں کی شدت 3.6 سے کم رہی ہے، لیکن ان کا تسلسل غیر معمولی ضرور ہے۔ مسلسل جھٹکوں کا مطلب ہے کہ زیرِ زمین توانائی مکمل طور پر خارج نہیں ہوئی، اور مزید جھٹکوں کا امکان موجود ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ فالٹ لائن کو معمول پر آنے میں چند روز لگ سکتے ہیں، اور اس دوران معمولی جھٹکوں کا آنا متوقع ہے۔
کراچی کے لیے خطرے کی نئی گھنٹی؟
ماہرین کے مطابق کراچی میں بڑی شدت کا زلزلہ ماضی میں کم ہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاہم شہر کی آبادی، غیر منظم تعمیرات، اور بنیادی انفراسٹرکچر کے مسائل کے باعث اگر کسی بڑی شدت کا زلزلہ آ گیا، تو نقصانات بڑے پیمانے پر ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرین کے مطابق کراچی زون 2 بی میں آتا ہے، جو درمیانے خطرے والا علاقہ ہے۔ مگر یہاں فالٹ لائنز کے فعال ہونے کے شواہد حالیہ برسوں میں بڑھ گئے ہیں۔ اس لیے ہنگامی منصوبہ بندی، شہری تربیت، اور تعمیراتی قواعد پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔