ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل: جنوبی افریقہ کپتان مایوس کن ریکارڈ کے باوجود آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے پرعزم
باووما پرعزم ہیں کہ ان کی ٹیم آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کی قیادت میں میدان میں اترنے والی ٹیم سے مرعوب نہیں ہوگی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باووما کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم آئندہ ہفتے آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل میں ناک آؤٹ میچز میں مایوس کن ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔
جنوبی افریقہ تاحال صرف ایک مرتبہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا ٹائٹل جیت پایا ہے۔ جنوبی افریقہ 1998 میں کھیلا گیا آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ جو بعد میں چیمپیئنز ٹرافی کہلایا، جیت گیا تھا جبکہ متعدد مواقع پر وہ ٹرافی کے نہایت قریب پہنچ کر ناکام ہو گیا۔
اس کے برعکس، عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کا ریکارڈ قابلِ رشک ہے۔ 2023 میں انڈیا کو شکست دے کر ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا دفاع کرنے والی آسٹریلوی ٹیم چھ مرتبہ ون ڈے ورلڈ کپ، دو بار چیمپیئنز ٹرافی اور ایک بار ٹی 20 ورلڈ کپ جیت چکی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باووما نے لارڈز میں بدھ سے شروع ہونے والے فائنل سے قبل کہا کہ ’یہ صورتحال مختلف ہے۔‘ ’آسٹریلیا کو جیت کا تجربہ ہے، وہ جانتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔‘
تاہم 35 سالہ باووما پرعزم ہیں کہ ان کی ٹیم آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کی قیادت میں میدان میں اترنے والی ٹیم سے مرعوب نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لیے اصل چیز اپنی صلاحیت پر اعتماد ہے۔‘
’ہمیں یہ موقع تحفے میں نہیں ملا، ہم نے کارکردگی کی بنیاد پر یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ہم آسٹریلیا کا احترام کرتے ہیں، لیکن ہمارے نزدیک جیت کے امکانات برابر ہیں،50-50۔‘
دھچکوں سے بھری تاریخ
جنوبی افریقہ کی عالمی ایونٹس میں تاریخ 1992 کے ورلڈ کپ سے ہی دل شکن رہی ہے، جب نسل پرستی کے باعث دو دہائیوں کی عالمی پابندی کے بعد ٹیم کی واپسی ہوئی تھی۔
اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں بارش کے ایک عجیب و غریب قانون کے باعث جنوبی افریقہ کو ایک گیند پر 21 رنز کا ناممکن ہدف دے دیا گیا، اور وہ شکست کھا گئے۔
یہی سلسلہ اگلے تین ورلڈ کپس میں بھی جاری رہا۔
1996 میں پاکستان میں گروپ مرحلے میں شاندار کارکردگی کے بعد براہِ راست کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست۔
1999 کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف اسکور برابر ہونے کے باوجود مضحکہ خیز رن آؤٹ اور نیٹ رن ریٹ کے باعث باہر ہو گئے۔
2003 میں میزبان ہونے کے باوجود سری لنکا کے خلاف بارش اور رن ریٹ کا غلط اندازہ لگانے پر گروپ مرحلے سے ہی باہر ہو گئے۔
2023 کے ٹی 20 ورلڈ کپ تک جنوبی افریقہ کسی بڑے فائنل میں نہیں پہنچا تھا۔ اس فائنل میں بیٹسمین ہینرک کلاسن نے میچ کو جیت کے قریب پہنچایا، لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد بمرا کی شاندار بولنگ اور آخری اوور میں ڈیوڈ ملر کا زبردست کیچ، جیت کو ایک بار پھر خواب بنا گیا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں قابل فخر تاریخ
تاہم ٹیسٹ کرکٹ ایک ایسا فارمیٹ ہے جہاں جنوبی افریقہ نے عالمی سطح پر حکمرانی کی ہے۔
گریم اسمتھ کی قیادت میں ٹیم 2009 میں رینکنگ میں سرفہرست رہی، اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے آغاز سے قبل ’ٹیسٹ میس‘ 2013 سے 2015 تک انہی کے پاس رہا۔
آج کے سکواڈ میں صرف کیگیسو ربادا ہی ایسے بولر ہیں جو ’آل ٹائم ساؤتھ افریقن الیون‘ میں جگہ بنا سکتے ہیں۔
تاہم بطور کپتان، باووما کا ریکارڈ متاثرکن ہے: نو ٹیسٹ میچز میں آٹھ فتوحات اور ایک ڈرا۔
انہوں نے کوچ شوکری کونراڈ کو اس کامیابی کا کریڈٹ دیا، جنہوں نے ٹیم کے اندر مضبوط اتحاد پیدا کیا ہے۔
باووما نے کہا کہ ’ہماری ٹیم میں کوئی لیجنڈری نام نہیں ہے، اس کے باوجود جو ہم نے حاصل کیا ہے وہ ہمارے کوچ کی کاوشوں کا ثبوت ہے۔‘
رگبی سے سبق
کونراڈ نے ٹیم کی فتح کی سوچ مضبوط کرنے کے لیے جنوبی افریقہ کی رگبی ٹیم (سپرنگ بوکس) کے کوچ راسی ایراسمس سے رہنمائی حاصل کی ہے، جنہوں نے جنوبی افریقہ کو مسلسل دو ورلڈ کپ جتوائے۔
سپرنگ بوکس نے 2023 میں تینوں ناک آؤٹ میچز صرف ایک پوائنٹ سے جیت کر حیرت انگیز دماغی مضبوطی کا مظاہرہ کیا تھا۔