ایران کی گارڈین کونسل نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت تہران کا اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی، اب آگے کیا ہو سکتا ہے؟Node ID: 891400
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترجمان ہادی تہان نازیف نے کہا ہے کہ مجوزہ معطلی جسے اب حتمی توثیق کے لیے صدر مسعود پزشکیان کو بھیجا جائے گا، اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی خودمختاری اور خاص طور پر یورینیم کی افزودگی کے حوالے سے علاقائی سالمیت کے مکمل احترام کو یقینی بنائے گی۔‘
واچ ڈاگ نے دو ہفتے قبل ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں ایران پر اپنی جوہری ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کا الزام لگایا تھا۔
ایجنسی کے ساتھ تعاون کی معطلی سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ایران کے فردو، اصفہان اور نطنز میں یورینیئم کی افزودگی کے آپریشنز تک رسائی نہیں مل سکے گی۔
ان تینوں جوہری تنصیبات پر گذشتہ اتوار بمباری کی تھی۔ ایران کے تقریباً 400 کلو گرام افزودہ یورینیم کے ذخیرے کے مقام کو کے حوالے سے ابہام برقرار ہے۔
اتوار کو ہونے والے حملوں سے پہلے کی سیٹلائٹ تصاویر میں فردو پلانٹ کے باہر گاڑیوں کی ایک لمبی قطار دکھائی گئی۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ایران نے ان گاڑیوں کو یورینیئم اور دیگر جوہری آلات کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا اور وہ انہیں کہیں اور چُھپا رہا ہے۔
تاہم، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وزیر دفاع پیٹر ہیگستھ نے جمعرات کو زور دے کر کہا تھا کہ فردو میں موجود ذخیرے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس جگہ پر موجود گاڑیاں اور چھوٹے ٹرک کنسٹرکشن ورکرز کے تھے.کچھ بھی نہیں نکالا گیا۔‘
امریکی وزیر دفاع وزیر دفاع پیٹر ہیگستھ کا کہنا تھا کہ ’میں کسی ایسی انٹیلی جنس معلومات سے واقف نہیں ہوں جس کا میں نے جائزہ لیا ہے کہ چیزیں وہیں نہیں تھیں جہاں انہیں ہونا چاہیے تھا۔‘