سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کے وقت یرغمال بننے والے افراد میں سے یہ کسی شخص کی پہلی اشاعت ہے۔
اشاعتی ادارے کا کہنا ہے کہ کتاب کا انگریزی ورژن سات اکتوبر کو واقعے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر سامنے آئے گا۔
53 سالی ایلی شارابی جن کو فروری کے اوائل میں رہا کیا گیا تھا، کا کہنا ہے کہ ان کا وزن 100 پاؤنڈ سے بھی کم ہو گیا جو ان کی سب سے چھوٹی بیٹی کے وزن سے بھی کم ہے۔
ان کے مطابق ان کی چھوٹی بیٹی بھی حملے کے وقت اپنی بڑی بہن اور والدہ کے ہمراہ ماری گئی تھی۔
ان حملوں میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
ایلی شارابی کو فروری کے اوائل میں رہا کیا گیا تھا (فوٹو: اے پی)
شارابی نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ میرے لیے بہت اہم تھا کہ جس قدر جلد ممکن ہو اس کہانی کو باہر لایا جائے تاکہ دنیا کو محسوس ہو کہ قید کے دوران کی زندگی کیسی ہوتی ہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ایک بار اگر لوگ یہ جان لیں تو پھر وہ اس معاملے سے لاتعلق نہیں رہ سکیں گے۔ میں یہ بھی بتانا چاہتا تھا کہ تاریک ترین وقت میں بھی آپ روشنی تلاش کر سکتے ہیں اور انسانیت کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‘
کتاب شائع کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ شارابی نے اغوکاروں کے ساتھ گزارے وقت کے بارے میں تفصیل بڑے مضبوط الفاظ میں بیان کی ہے اور یرغمالیوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلق کے بارے میں بھی بتایا ہے جن میں ایلون اوہل بھی شامل ہے۔
بیان کے مطابق ’شارابی کا ایلون کے ساتھ باپ بیٹے جیسا اٹوٹ رشتہ قائم ہو گیا تھا اور وہ اب بھی غزہ میں یرغمالی ہے۔‘ اشاعتی ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ شارابی نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ کس طرح ان کے عقیدے نے انہیں خوفناک حالات کو برداشت کرنے اور ذہنی پریشانی پر قابو پانے میں مدد دی۔‘