Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دروز ملیشیا اور بدو قبائل میں تازہ جھڑپوں کے بعد شامی افواج سوئیدا میں دوبارہ داخل ہونے کو تیار

حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی شام میں دروز مسلح گروپوں اور بدو قبائل کے درمیان تازہ جھڑپوں کے بعد حکومتی فورسز کو علاقے میں دوبارہ تعینات کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس سے قبل کئی روز کے پُرتشدد واقعات کے بعد جنگ بندی کے ایک معاہدے کے تحت حکومتی فورسز کو علاقے سے واپس بُلا لیا گیا تھا۔
جمعے کو شام کے دو سرکاری افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومتی فورسز نے بعض دروز گروہوں کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ وہ ریاستی اداروں کو تحفظ فراہم کرنے اور استحکام کے لیے علاقے میں دوبارہ داخل ہوں گی۔
ایک اسرائیلی افسر نے سوئیدا کے علاقے میں دروز شہر کے اردگرد کئی روز کی خُون ریزی کے بعد جمعے کو بتایا کہ ’اسرائیل نے شامی افواج کو آئندہ دو روز کے لیے سوئیدا میں محدود داخلے کی اجازت دے دی ہے۔‘
ان جھڑپوں کے دوران پڑوسی ملک اسرائیل نے شام کی افواج کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے، اور بعدازاں امریکہ، ترکیہ اور عرب ممالک کی ثالثی کے نتیجے میں یہ لڑائی رُکی۔ 
یہ جھڑپیں ابتدائی طور پر اتوار کو دروز ملیشیا اور مقامی سنی مسلم بدو قبائل کے درمیان شروع ہوئیں جس کے بعد حکومتی افواج نے برائے نام امن بحال کرنے کے لیے مداخلت کی۔ 
اس لڑائی میں حکومتی افواج نے بدوؤں کا ساتھ دیا، اس چار روزہ لڑائی میں سینکڑوں افراد مارے گئے، اس کے بعد یہ الزامات سامنے آئے کہ حکومت سے وابستہ جنگجوؤں نے دروز افراد کو قتل کیا، اُن کے گھروں کو لُوٹا اور جلایا۔
اسرائیل نے تنازعے میں مداخلت کرتے ہوئے حکومتی جنگجوؤں کے قافلوں پر درجنوں فضائی حملے کیے اور وسطی دمشق میں شامی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا۔
حکومتی افواج کے انخلا کے بعد سوئیدا کے صوبے میں ایک بار پھر دروز ملیشیا اور بدو قبائل میں جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ دروز ملیشیا نے انتقامی کارروائی کے طور پر بدو قبائل کے خلاف حملے کیے جس کے نتیجے میں لوگوں کو علاقہ بدر ہونا پڑا۔
پڑوسی درا صوبے کے گورنر کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’بدو قبائل کے خلاف حملوں کے بعد اُن کے ایک ہزار خاندانوں کو علاقے سے نکلنا پڑا۔‘
اسی اثنا میں شام کے دیگر علاقوں سے بھی دیگر بدو قبائل لڑائی میں شامل ہونے کے لیے علاقے میں پہنچ گئے۔
 

 

شیئر: