خلیج تعاون کونسل (جی سی سی ) کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نےعالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فی الفورغزہ کی پٹی میں تمام بارڈر کراسنگ کھولنے، کسی پابندی اور شرائط کے بغیر انسانی و امدادی سامان کی ترسیل کےلیے اسرائیلی فورسز پر دباؤ ڈالے۔
جی سی سی کے سیکرٹری جنرل نے ایک بیان میں خوراک کی عالمی قلت کی نگرانی کے ادارے ’انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن‘ (آئی پی سی) کی رپورٹ میں غزہ میں قحط کے باضابطہ اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس سے ظاہر ہوتا ہے صورتحال تباہ کن سطح تک پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب نے مزید امداد غزہ بھیج دی، سیکڑوں فوڈ باسکٹس تقسیمNode ID: 893649
یہ واضح طور پراسرائیلی فورسز کی فلسطینیوں کے خلاف خطرناک، غیرانسانی اور بھوک کو ہتھیار بنانے کی پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نےغزہ میں فلسطینی عوام کی سپورٹ جاری رکھنے کےلیے جی سی سی کے ٹھوس موقف کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ غزہ کے محاصرے کو ختم کیا جائے، تمام کراسنگز کو امدادی سامان اور اشیائے ضرورت کے لیے کھولا جائے اور فلسطینی عوام تک امداد کی مسلسل رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے، انہیں نشانہ بنانے سے گریز کرنے اور بین الاقوامی انسانی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
یاد رہے سعودی عرب نے بھی عالمی ادارے کی جانب سے غزہ میں قحط کے باضابطہ اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب نے اسے اسرائیلی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں کے خلاف ’نسل کشی کے جرائم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
وزارت خارجہ نے بیان کہا کہ ’غزہ میں انسانی تباہی اسرائیلی حکام کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے اور جوابدہی کے میکانزم کی عدم موجودگی کا براہ راست نتیجہ ہے۔‘
’جب تک بین الاقوامی برادی خاص طور پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان قحط کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قابض حکام کے جرائم اور جنگ کی تباہی روکنے کے لیے فوری مداخلت نہیں کرتے، یہ بین الاقوامی برادری کے ضمیر پر ہمیشہ ایک داغ رہے گا۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق آئی پی سی نے کہا ہے کہ ’لاکھوں کی آبادی کا غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر اس وقت قحط کی لپیٹ میں ہے۔‘
پہلی مرتبہ مشرق وسطیٰ میں قحط کی تصدیق کی ہے اور اس کا کہنا ہے بھوک، جنگ اور امداد کی ناکہ بندی کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
آئی پی سی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد افراد (آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ) شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، اور غذائی قلت سے اِن کی جان کو خطرہ ہے۔‘