Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈنمارک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے امکان کو رد نہیں کر رہا: وزیراعظم میٹے فریڈرکسن

وزیراعظم میٹے فریڈرکسن نے زور دیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ’درست مقصد‘ کے لیے ہونا چاہیے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست جمہوری اصولوں پر قائم ہوتی ہے، تو ڈنمارک اس کو تسلیم کرنے کے امکان کو رد نہیں کرتا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میٹے فریڈرکسن نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے سے انکار نہیں کر رہے۔ ہم اس کے کافی عرصے سے حامی ہیں۔ یہ وہی ہے جو ہم چاہتے ہیں۔ لیکن ہمیں یقین دہانی کرنی ہو گی کہ یہ ایک جمہوری ریاست ہو گی۔‘
اتوار کو کوپن ہیگن کے مرکزی علاقے میں 10 ہزار سے زائد افراد نے غزہ میں جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ڈنمارک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
ڈنمارک کے ایک روزنامے کو 16 اگست کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میٹے فریڈرکسن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو ’اب بذاتِ خود ایک مسئلہ‘ قرار دیا، اور کہا کہ ان کی حکومت ’حد سے تجاوز‘ کر رہی ہے۔
اسی روز اپنے فیس بک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’نیتن یاہو کی غزہ میں مسلسل اور شدید کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔‘
ڈنمارک کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے اس حق کی حامی رہی ہیں کہ وہ ’حماس کے خطرے‘ کو ختم کرے۔
فریڈرکسن نے زور دیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ’درست مقصد‘ کے لیے ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اس وقت ہونا چاہیے جب یہ واقعی دو ریاستی حل کے لیے فائدہ مند ہو۔ اور جب ایک پائیدار اور جمہوری فلسطینی ریاست کی ضمانت دی جا سکے۔‘
اے ایف پی کے مطابق سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1219 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 62 ہزار 744 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

 

شیئر: