Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ٹیرف کے باوجود انڈیا کی روس سے تیل کی درآمد ستمبر میں بڑھنے کا امکان

اگست کے پہلے 20 دنوں میں انڈیا نے یومیہ 15 لاکھ بیرل روسی خام تیل درآمد کیا، جو جولائی کے برابر تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
ستمبر میں انڈیا کی روسی تیل کی درآمدات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ نئی دہلی امریکہ کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد ہونے کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھا ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا ان دنوں روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے، کیونکہ 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغربی پابندیوں کے باعث روسی تیل کی فراہمی دیگر مارکیٹوں سے ہٹ گئی تھی۔ اس صورتحال کے سبب انڈین ریفائنریوں کو سستا خام تیل خریدنے کا موقع مل گیا۔
تاہم، ان خریداریوں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے تنقید کی ہے۔ امریکہ نے روس سے تیل کی خریداری پر انڈین مصنوعات پر ٹیرف 50 فیصد تک بڑھا دیا۔
نئی دہلی کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے اضافی ٹیرف کا معاملہ بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے اس دوران دیگر ممالک سے سفارتی روابط بڑھانے کے لیے دوروں کا بھی آغاز کر دیا ہے، جن میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات بھی شامل ہے۔
امریکی حکام نے انڈیا پر سستے روسی تیل سے ’فائدہ اٹھانے‘ کا الزام لگایا ہے، جبکہ انڈین حکام نے مغرب پر دہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا ہے، کیونکہ یورپی یونین اور امریکہ اب بھی روسی مصنوعات کی اربوں ڈالر کی خریداری کر رہے ہیں۔
فرانسیسی بینک بی این پی پاریباس کا اس حوالے سے ایک نوٹ میں کہنا ہے کہ ’یہ ٹیرف انڈیا اور امریکہ کے درمیان وسیع تر تجارتی مذاکرات کا حصہ ہیں، اور چونکہ انڈیا میں روسی رعایتی تیل کے باعث مقامی ریفائنریوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے، ہم نہیں سمجھتے کہ انڈیا اپنی روسی درآمدات میں خاطر خواہ کمی کرے گا۔‘
انڈین وزارت تئیل نے جمعرات کو اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اگر انڈیا روسی تیل نہ خریدے، تو ماسکو کے لیے موجودہ برآمدی سطح کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا، اور اس سے روسی حکومت کی آمدنی میں کمی آئے گی، جو کہ یوکرین جنگ کی مالی معاونت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
تیل کی تجارت سے وابستہ تین ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈین ریفائنریاں ستمبر میں روسی تیل کی خریداری کو اگست کی سطح سے 10-20 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں، یعنی روزانہ 1.5 سے 3 لاکھ بیرل کا اضافہ۔

اگر انڈیا روسی تیل نہ خریدے، تو ماسکو کے لیے موجودہ برآمدی سطح کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ (فوٹو: روئٹرز)

روس سے سب سے زیادہ تیل خریدنے والی انڈین کمپنیاں ریلائنس اور نایارا انرجی نے بھی اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اگلے ماہ روس کے پاس برآمد کے لیے زیادہ تیل موجود ہے کیونکہ منصوبہ بند اور غیر متوقع ریفائنری بندشوں نے اس کی خام تیل کو ایندھن میں تبدیل کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔ یوکرین نے حالیہ دنوں میں روس کی 10 ریفائنریوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں ملک کی 17 فیصد ریفائننگ صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
اگست کے پہلے 20 دنوں میں انڈیا نے یومیہ 15 لاکھ بیرل روسی خام تیل درآمد کیا، جو جولائی کے برابر تھا لیکن جنوری تا جون کی اوسط 16 لاکھ بیرل یومیہ سے کچھ کم تھا۔
یہ مقدار عالمی سپلائی کا تقریباً 1.5 فیصد بنتی ہے، جس سے انڈیا سمندری راستے سے روسی خام تیل خریدنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے، جو انڈیا کی تیل کی ضروریات کا تقریباً 40 فیصد پورا کرتا ہے۔ چین اور ترکی بھی روسی تیل کے بڑے خریدار ہیں۔

کیا انڈیا روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا؟

تین تاجروں کے مطابق، روسی برآمد کنندگان نے ستمبر کے لیے یورالز کروڈ آئل کی قیمت برینٹ کے مقابلے میں 2 سے 3 ڈالر فی بیرل کم رکھی، جو اگست کی رعایت (1.50 ڈالر) سے زیادہ ہے۔

سی ایل ایس اے نامی بروکریج فرم کے مطابق انڈیا کے روسی تیل کی خریداری روکنے کے امکانات ’نہایت محدود‘ ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

کیپلر کے سمت رِتولیا کا کہنا ہے کہ ’جب تک انڈیا واضح پالیسی تبدیل نہیں کرتا یا تجارتی حالات میں بڑی تبدیلی نہیں آتی، روسی خام تیل اس کی سپلائی کا بنیادی حصہ بنا رہے گا۔‘
سی ایل ایس اے نامی بروکریج فرم نے بھی کہا ہے کہ انڈیا کے روسی تیل کی خریداری روکنے کے امکانات ’نہایت محدود‘ ہیں، جب تک کہ عالمی سطح پر مکمل پابندی نہ لگائی جائے۔
فرم نے مزید کہا کہ اگر انڈیا نے روسی تیل کی درآمد روک دی تو عالمی سپلائی میں روزانہ تقریباً 10 لاکھ بیرل کی کمی آ سکتی ہے، جس سے عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ ہو کر تقریباً 100 ڈالر فی بیرل تک جا سکتا ہے۔

شیئر: