Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین مصنوعات پر 50 فیصد امریکی ٹیرف کا نفاذ، انڈیا میں بڑے پیمانے پر بےروزگاری کا خدشہ

امریکہ نے بدھ کے روز انڈین مصنوعات پر عائد 50 فیصد ٹیرف پر عمل درآمد شروع کر دیا جس کے عبد پہلے عائد 25 ڈیوٹی دوگنی ہوگئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اقدام انڈیا کی جانب سے روسی تیل خریدنے پر سزا دینے کے طور پر اٹھایا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق انڈیا نے ٹیرف کو ’غیر منصفانہ، بلاجواز اور نامعقول‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے، جبکہ انڈیا کی برآمدی تنظیم نے حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ بڑے پیمانے پر ملازمتوں کے خاتمے کا خطرہ کم کیا جا سکے۔

پسِ منظر اور اثرات

ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری سے ماسکو کو یوکرین میں جنگ کے لیے مالی معاونت فراہم ہوتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 50 فیصد ڈیوٹی ایک طرح سے ’تجارتی پابندی‘ کے مترادف ہے، جو خاص طور پر چھوٹی کمپنیوں کو نقصان پہنچائے گی۔
انڈین ٹیکسٹائل، سی فوڈ، اور زیورات کے برآمد کنندگان پہلے ہی امریکی آرڈرز کی منسوخی اور بنگلہ دیش و ویتنام جیسے حریف ممالک کو آرڈرز منتقل ہونے کی شکایت کر رہے ہیں۔

انڈیا کا ردعمل اور اقتصادی دباؤ

فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل اجے سہائی نے حکومت سے مالی معاونت کی درخواست کی تاکہ مزدوروں کو روزگار پر برقرار رکھا جا سکے، چاہے کاروبار رک بھی جائے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے یومِ آزادی کے موقع پر خطاب میں شہریوں پر ٹیکس کے بوجھ میں کمی کا وعدہ کیا تھا۔
انڈیا کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی درآمد اس وقت شروع کی گئی جب مغرب نے روسی تیل کو یورپ منتقل کر دیا، اور تب واشنگٹن نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی تھی۔

تعلقات پر اثرات اور تناؤ

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ ٹرمپ اور مودی کے تعلقات اچھے ہیں، اور وہ امید رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک مل کر آگے بڑھیں گے۔
تاہم، ایشیا سوسائٹی کی وینڈی کٹلر کے مطابق، ’یہ بلند محصولات دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو تیزی سے ختم کر رہے ہیں، جسے دوبارہ قائم کرنے میں سالوں لگ سکتے ہیں۔‘

دیگر ممالک پر بھی اثرات

ٹرمپ انتظامیہ نے صرف انڈیا ہی نہیں بلکہ برازیل سمیت کئی ممالک پر بھی بہت زیادہ ٹیرف نافذ کیے ہیں۔
یورپی یونین سے لے کر انڈونیشیا تک، درجنوں معیشتیں ان نئی پالیسیوں سے متاثر ہوئی ہیں۔

شیئر: