پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے شہر کوٹلی میں مزدوروں نے انتظامیہ کے خلاف منفرد انداز میں احتجاج کیا اور وہ اپنے گدھوں کو لے کر سڑک پر نکل آئے۔
کوٹلی شہر کے نواح میں دریائے پونچھ کے کنارے سے ریت نکالنے والے ان مزدوروں نے جمعے کو اپنے بار بردار جانوروں کے ساتھ ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے جلوس نکالا اور ’ظلم و ستم ہائے ہائے‘ نعرے لگائے۔
احتجاج میں شامل ایک مزدور کو ایک ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ہمارے نو آدمی رات کو گرفتار کیے گئے ہیں جن کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ہم کہاں جائیں۔ ہمارا روزگار چھینا جا رہا ہے۔ ہم ڈاکہ ماریں یا کیا کریں، ڈاکہ ماریں تو بھی جیل جائیں گے۔ اب ہم بال بچوں کے ساتھ احتجاج کرنے آئیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
مظفر آباد، کوٹلی اور راجن پور میں غذائی باسکٹ تقسیمNode ID: 892435
-
کشمیر: جموں میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 9 افراد ہلاک، 14 زخمیNode ID: 893810
ایک اور مزدور کا کہنا تھا کہ ’کچھ افراد جو پہلے ہمارے ساتھ دریا کے کنارے سے ریت نکالتے تھے، اب انہوں نے گاڑیاں اور ٹرالیاں خرید لی ہیں اور وہ ہمیں گدھوں کے ذریعے ریت نکالنے سے روک رہے ہیں۔ ہم کئی دہائیوں سے یہ کام کر رہے ہیں۔ اب ٹرالیوں کو براہ راست دریا تک لے جانے سے ہمارا روزگار ختم کیا جا رہا ہے۔‘
یہ دو گروپوں کے درمیان تنازع ہے: ڈپٹی کمشنر
ڈپٹی کشمنر کوٹلی میجر ریٹائرڈ ناصر رفیق نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’یہاں کچھ افراد اپنے طور پر دریا سے ریت نکانے کا کام کرتے تھے۔ جب سے گلپور ڈیم بنا ہے تو دریا کی سطح کچھ بلند ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں۔‘
حالیہ واقعے سے متعلق ڈی سی کا کہنا تھا کہ ’دراصل یہ ریت نکالنے والے دو گروپس کے درمیان تنازع ہے جس میں لڑائی کا خدشہ تھا۔ اس لیے ضابطہ فوجداری کی دفعات 150، 151 اور 167 کے تحت کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہاں وقت کے ساتھ ساتھ قوانین بنتے رہے ہیں۔ یہ افراد بغیر کسی لائسنس کے ریت نکالتے تھے۔ اب ہم نے یہ طے کرنا ہے کہ جس مقام سے یہ ریت نکال رہے ہیں، اس کی نوعیت کیا ہے۔ اگر وہ شاملات یا خالصہ سرکار ہے تو اس کے لیے انہیں حکومت سے لیز حاصل کرنا ہو گی۔‘

ڈی سی ناصر رفیق نے مزید بتایا کہ ’یہ تحصیل دار صاحب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس زمین کی نوعیت کا پتا کر کے مزید کارروائی کریں۔ ہم نے ان فریقین کو پابند ضمانت کرنے کی کوشش کی جس کے تحت انہیں کچھ رقم جمع کرانا تھی تاکہ ان کے درمیان کسی ممکنہ جھگڑے کو روکا جا سکے۔‘
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دریاؤں کے کناروں سے ریت نکال کے بیچنے کا کام دہائیوں سے کیا جا رہا ہے۔ مقامی مزدور اس مقصد کے لیے گدھوں کا استعمال کرتے ہیں اور بعض جگہ پر انجن لگا کر ریت کو دریا سے سڑک تک پہنچایا جاتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ممکنہ جھگڑے کے پیش نظر دونوں فریقوں کے کچھ افراد کو حراست میں لیا ہے جنہیں پابند ضمانت کرنے کے بعد رہا کر دیا جائے گا۔‘